دفاعی بجٹ 2025-26: پاکستان نے 2550 ارب روپے مختص کر دیے، قوم کا تحفظ اولین ترجیح
اسلام آباد: بجٹ 2025-26 کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد سب سے زیادہ توجہ حاصل کرنے والا پہلو “دفاعی بجٹ” ہے جس میں پاکستان نے رواں مالی سال کے لیے دفاعی اخراجات کی مد میں 2550 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ یہ رقم نہ صرف پچھلے سالوں کی نسبت زیادہ ہے بلکہ اس سے سیکیورٹی اداروں کو جدید ٹیکنالوجی اور سازوسامان کی فراہمی میں مدد ملے گی۔
دفاعی بجٹ میں اضافہ کیوں؟
پاکستان کو جن خطرات کا سامنا ہے ان میں:
مشرقی اور مغربی سرحدوں پر کشیدگی
اندرونی دہشتگردی اور تخریبی کارروائیاں
سی پیک منصوبے کی سیکیورٹی
جدید جنگی ٹیکنالوجی کے تقاضے
یہ تمام عوامل ملک کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ اپنے دفاعی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرے۔
گزشتہ پانچ سالوں میں دفاعی بجٹ کا موازنہ
مالی سال دفاعی بجٹ (ارب روپے میں) سالانہ اضافہ
2020-21 1289 5.6%
2021-22 1370 6.3%
2022-23 1523 11.2%
2023-24 1804 18.5%
2024-25 2550 41.3%
اس ٹیبل سے واضح ہے کہ رواں سال دفاعی بجٹ میں تاریخی اضافہ کیا گیا ہے جو قومی سلامتی کو اولین ترجیح دینے کا واضح عندیہ ہے۔
بجٹ میں شامل اہم شعبے
1. جدید اسلحہ اور ٹیکنالوجی
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ:
فضائیہ کے لیے جدید J-10C لڑاکا طیاروں کی خریداری
نیوی کے لیے جدید آبدوز اور میزائل سسٹمز
سائبر سیکیورٹی اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی نظام
2. فوجی جوانوں کی سہولیات
بجٹ میں فوجی اہلکاروں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے:
تنخواہوں میں ممکنہ اضافہ
رہائشی کالونیوں کی تعمیر
ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشن کا تحفظ
3. دہشتگردی کے خلاف آپریشنز
دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشنز کے لیے بھی بجٹ کا خاص حصہ مختص کیا گیا ہے، خصوصاً بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں۔
عوامی آراء اور تنقید
جہاں حکومتی حلقے اسے قومی سلامتی کا ضامن قرار دے رہے ہیں، وہیں کچھ ماہرین معاشیات اور سیاسی جماعتیں اس بجٹ پر تنقید بھی کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ:
تعلیم، صحت اور زراعت جیسے شعبوں کو نظر انداز کیا گیا۔
دفاعی بجٹ میں شفافیت کا فقدان ہے۔
معاشی بحران کے باوجود اتنا بڑا بجٹ سوالیہ نشان ہے۔
حکومت کا مؤقف
وزیر خزانہ کے مطابق:
> “ہماری پہلی ترجیح قومی سلامتی ہے۔ جب سرحدیں محفوظ ہوں گی تب ہی معیشت بھی پھلے پھولے گی۔ ہم نے بجٹ میں بیلنس رکھا ہے، جہاں دفاعی تقاضے پورے کیے گئے ہیں، وہیں عام آدمی کے ریلیف کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔”
کیا دفاعی بجٹ ملک کی ضرورت ہے؟
اس پر رائے مختلف ہو سکتی ہے، مگر مندرجہ ذیل حقائق مدنظر رکھنا اہم ہیں:
پاکستان کی سرحدیں مسلسل خطرے میں ہیں
دہشتگردی کا خطرہ تاحال موجود ہے
سی پیک جیسے میگا منصوبوں کی سیکیورٹی ناگزیر ہے
لہٰذا یہ بجٹ کسی حد تک وقت کی ضرورت بھی ہے۔
—
نتیجہ
دفاعی بجٹ میں 2550 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنا ریاست کی سلامتی پر سنجیدہ توجہ کو ظاہر کرتا ہے۔ اگرچہ یہ فیصلہ عوامی مفادات کے دیگر شعبوں پر اثرانداز ہو سکتا ہے، لیکن قومی دفاع ایک ایسا میدان ہے جہاں کوئی کوتاہی ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔
Leave a Reply