روس کا خفیہ زہر دینے والا مشن: سابق جاسوس کی پراسرار موت

Oplus_16908288
11 / 100 SEO Score

عالمی سطح پر ایک نیا تنازع، خفیہ ایجنسیوں کی سرگرمیوں پر سوالات اٹھنے لگے

 

دنیا بھر میں خفیہ ایجنسیوں کی سرگرمیاں اکثر پردہ راز میں رہتی ہیں، لیکن جب ان سرگرمیوں کا تعلق انسانوں کی زندگیوں سے ہو، تو معاملہ انتہائی حساس اور سنگین بن جاتا ہے۔ ایک ایسا ہی واقعہ حالیہ برسوں میں اُس وقت منظر عام پر آیا، جب سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی کو پراسرار انداز میں زہر دے دیا گیا۔

 

یہ واقعہ برطانیہ کے شہر سیلز بری میں پیش آیا، جہاں دونوں کو ایک بینچ پر نیم بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا۔ برطانوی حکومت کے مطابق، زہر ایک انتہائی مہلک اعصابی ایجنٹ “نوویچوک” تھا، جسے صرف حکومتی سطح پر تیار کیا جا سکتا ہے۔

 

 

 

واقعے کی عالمی سطح پر بازگشت

 

اس واقعہ نے عالمی سفارتی محاذ پر ہلچل مچا دی۔ برطانیہ نے اس حملے کا الزام براہِ راست روس پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک منصوبہ بند ریاستی کارروائی تھی۔ اس کے بعد کئی مغربی ممالک نے روس کے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا، جبکہ روس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی۔

 

 

 

سابق جاسوس کون تھا؟

 

سرگئی اسکریپل سابق روسی انٹیلیجنس آفیسر تھے، جنہیں 2006 میں روس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ برطانوی خفیہ ادارے MI6 کو روسی خفیہ معلومات فراہم کرتے رہے۔ بعد ازاں 2010 میں امریکہ اور روس کے درمیان جاسوسوں کے تبادلے کے تحت انہیں برطانیہ منتقل کیا گیا۔

 

 

 

زہر کیسے دیا گیا؟

 

تحقیقات کے مطابق، زہر اُن کے گھر کے دروازے پر لگایا گیا تھا، جس کے ذریعے وہ اور ان کی بیٹی متاثر ہوئے۔ بعد میں کچھ برطانوی شہری بھی اس زہریلے مواد کی زد میں آ گئے، جن میں سے ایک خاتون ہلاک ہو گئی۔

 

 

 

روس کا مؤقف اور بین الاقوامی ردعمل

 

روس نے ان الزامات کو مکمل طور پر جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ برطانیہ کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین، امریکہ، نیٹو اور دیگر مغربی طاقتوں نے برطانیہ کے مؤقف کی حمایت کی اور روس سے فوری وضاحت طلب کی۔

 

 

 

خفیہ جنگ کا نیا باب؟

 

یہ واقعہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ خفیہ ایجنسیاں اب روایتی طریقوں کی بجائے جدید، سائلنٹ اور سائنس پر مبنی ہتھیار استعمال کر رہی ہیں۔ نوویچوک جیسے اعصابی زہر کا استعمال صرف انسانی جان لینے تک محدود نہیں بلکہ اس سے ایک سفارتی، سیاسی اور اخلاقی جنگ بھی چِھڑ جاتی ہے۔

 

 

 

کیا آئندہ ایسے حملے روکنا ممکن ہوں گے؟

 

ماہرین کے مطابق، جب تک بین الاقوامی برادری مشترکہ طور پر ان حملوں کے خلاف سخت اقدامات نہیں کرے گی، ایسے واقعات کا رکنا مشکل ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ عالمی سطح پر کیمیائی ہتھیاروں پر مکمل پابندی اور نگرانی کو یقینی بنایا جائے۔

عالمی سطح پر ایک نیا تنازع، خفیہ ایجنسیوں کی سرگرمیوں پر سوالات اٹھنے لگے

دنیا بھر میں خفیہ ایجنسیوں کی سرگرمیاں اکثر پردہ راز میں رہتی ہیں، لیکن جب ان سرگرمیوں کا تعلق انسانوں کی زندگیوں سے ہو، تو معاملہ انتہائی حساس اور سنگین بن جاتا ہے۔ ایک ایسا ہی واقعہ حالیہ برسوں میں اُس وقت منظر عام پر آیا، جب سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی کو پراسرار انداز میں زہر دے دیا گیا۔

یہ واقعہ برطانیہ کے شہر سیلز بری میں پیش آیا، جہاں دونوں کو ایک بینچ پر نیم بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا۔ برطانوی حکومت کے مطابق، زہر ایک انتہائی مہلک اعصابی ایجنٹ “نوویچوک” تھا، جسے صرف حکومتی سطح پر تیار کیا جا سکتا ہے۔

واقعے کی عالمی سطح پر بازگشت

اس واقعہ نے عالمی سفارتی محاذ پر ہلچل مچا دی۔ برطانیہ نے اس حملے کا الزام براہِ راست روس پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک منصوبہ بند ریاستی کارروائی تھی۔ اس کے بعد کئی مغربی ممالک نے روس کے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا، جبکہ روس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی۔

سابق جاسوس کون تھا؟

سرگئی اسکریپل سابق روسی انٹیلیجنس آفیسر تھے، جنہیں 2006 میں روس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ برطانوی خفیہ ادارے MI6 کو روسی خفیہ معلومات فراہم کرتے رہے۔ بعد ازاں 2010 میں امریکہ اور روس کے درمیان جاسوسوں کے تبادلے کے تحت انہیں برطانیہ منتقل کیا گیا۔

زہر کیسے دیا گیا؟

تحقیقات کے مطابق، زہر اُن کے گھر کے دروازے پر لگایا گیا تھا، جس کے ذریعے وہ اور ان کی بیٹی متاثر ہوئے۔ بعد میں کچھ برطانوی شہری بھی اس زہریلے مواد کی زد میں آ گئے، جن میں سے ایک خاتون ہلاک ہو گئی۔

روس کا مؤقف اور بین الاقوامی ردعمل

روس نے ان الزامات کو مکمل طور پر جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ برطانیہ کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین، امریکہ، نیٹو اور دیگر مغربی طاقتوں نے برطانیہ کے مؤقف کی حمایت کی اور روس سے فوری وضاحت طلب کی۔

خفیہ جنگ کا نیا باب؟

یہ واقعہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ خفیہ ایجنسیاں اب روایتی طریقوں کی بجائے جدید، سائلنٹ اور سائنس پر مبنی ہتھیار استعمال کر رہی ہیں۔ نوویچوک جیسے اعصابی زہر کا استعمال صرف انسانی جان لینے تک محدود نہیں بلکہ اس سے ایک سفارتی، سیاسی اور اخلاقی جنگ بھی چِھڑ جاتی ہے۔

کیا آئندہ ایسے حملے روکنا ممکن ہوں گے؟

ماہرین کے مطابق، جب تک بین الاقوامی برادری مشترکہ طور پر ان حملوں کے خلاف سخت اقدامات نہیں کرے گی، ایسے واقعات کا رکنا مشکل ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ عالمی سطح پر کیمیائی ہتھیاروں پر مکمل پابندی اور نگرانی کو یقینی بنایا جائے۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔