پاکستان کے عوام کیلئے ایک اور مہنگائی کا بم تیار! حکومت نے آئندہ بجٹ 2025-26 میں پیٹرولیم مصنوعات پر ’’کاربن لیوی‘‘ نافذ کرنے کی تجویز پیش کر دی ہے، جس کے نتیجے میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 5 روپے فی لیٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ نئی لیوی ایک ایسے وقت میں عائد کی جا رہی ہے جب پہلے ہی عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور مقامی سطح پر مہنگائی کا گراف بلند ترین سطح پر ہے۔
کیا ہے کاربن لیوی؟
کاربن لیوی ایک ایسا نیا ٹیکس ہے جس کا مقصد ماحول کو آلودگی سے بچانے کیلئے تیل سے چلنے والی گاڑیوں کو کم استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ حکومت اس لیوی سے حاصل ہونے والی آمدن کو ماحولیاتی منصوبوں یا مالی خسارے میں کمی کیلئے استعمال کرے گی۔
لیوی کی متوقع تفصیلات
پروڈکٹ موجودہ قیمت (تقریبی) متوقع اضافہ نئی ممکنہ قیمت
پیٹرول 275 روپے فی لیٹر +5 روپے 280 روپے فی لیٹر
ڈیزل 285 روپے فی لیٹر +5 روپے 290 روپے فی لیٹر
نوٹ: قیمتیں مارکیٹ میں ردوبدل کے مطابق تبدیل ہو سکتی ہیں۔
عوام پر اس فیصلے کا اثر
اس اقدام سے عوام کو براہِ راست مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا، خاص طور پر وہ افراد جو روزمرہ کے سفر کیلئے پیٹرول یا ڈیزل پر انحصار کرتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ، اشیائے خوردونوش، کرایے اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
معاشی ماہرین کے مطابق:
کاربن لیوی کا مقصد اچھا ہے، لیکن موجودہ مہنگائی کے حالات میں یہ بوجھ عوام برداشت نہیں کر سکے گی۔
حکومت کو مرحلہ وار اور متبادل سہولیات کے ساتھ یہ ٹیکس لاگو کرنا چاہیے۔
اس سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کی آمدن متوقع ہے، مگر عوامی ردعمل بھی شدید ہو سکتا ہے۔
حکومت کا مؤقف
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ:
> ’’پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہو رہا ہے، ہمیں ماحولیاتی اصلاحات کیلئے سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ کاربن لیوی ایک ایسا قدم ہے جو ماحول اور مالی استحکام دونوں کیلئے ضروری ہے۔‘‘
کیا متبادل آپشن موجود ہے؟
الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینا
پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانا
ہائبرڈ گاڑیوں پر سبسڈی دینا
یہ تمام متبادل اقدامات عوامی بوجھ کو کم کر سکتے ہیں، لیکن ان کے نفاذ کیلئے وقت اور وسائل درکار ہوں گے۔
—
نتیجہ
پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر تک کی کاربن لیوی لگنے سے ملک میں مہنگائی کی نئی لہر متوقع ہے۔ اگرچہ حکومت اس اقدام کو ماحول دوست اقدام کے طور پر پیش کر رہی ہے، مگر عوام پہلے ہی بلند مہنگائی سے نالاں ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا حکومت اس فیصلے پر نظر ثانی کرے گی یا نہیں۔















Leave a Reply