اسلام آباد (قوم نیوز) – پاکستان کی معیشت ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ نے عوام، ماہرینِ معیشت اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
—
ایک سال میں 8 ہزار 848 ارب روپے کا ہوشربا اضافہ
رپورٹ کے مطابق اپریل 2025 تک وفاقی حکومت کے قرضوں میں 8 ہزار 848 ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ سالانہ اضافہ تصور کیا جا رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق:
مدت قرضوں میں اضافہ (روپے)
اپریل 2024 تا اپریل 2025 8,848 ارب روپے
مجموعی قرضہ (اپریل 2025 تک) 65,000+ ارب روپے (تخمینہ)
—
قرضوں میں اضافے کی ممکنہ وجوہات
ماہرین معیشت کے مطابق وفاقی قرضوں میں اس بے پناہ اضافے کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہو سکتی ہیں:
بڑھتا ہوا مالی خسارہ
مہنگے قرضوں پر انحصار
روپے کی قدر میں کمی
قرضوں کی واپسی کیلئے نئے قرضے لینا
بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے مقامی و غیر ملکی قرضوں پر انحصار
—
معاشی خطرات میں اضافہ
وفاقی قرضوں میں اس تیز رفتار اضافے کے باعث ملک کی کریڈٹ ریٹنگ پر بھی منفی اثرات پڑنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو:
قرضوں پر سود کی ادائیگی میں مزید اضافہ ہوگا
ترقیاتی منصوبے متاثر ہوں گے
مہنگائی کا طوفان عوام کو مزید کچل سکتا ہے
روپے کی قدر مزید کم ہو سکتی ہے
عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ سخت شرائط پر مذاکرات ہوں گے
—
حکومت کا مؤقف
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ قرضوں کا موجودہ بوجھ سابقہ حکومتوں کی ناقص معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق موجودہ حکومت:
> “قرضوں کے دائرے کو کنٹرول میں لانے اور معیشت کو استحکام دینے کے لیے اصلاحاتی اقدامات کر رہی ہے، جن کے اثرات جلد سامنے آئیں گے۔”
—
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں اس خبر پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کئی شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ:
قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں
غیر ضروری اخراجات اور سرکاری عیاشیوں پر پابندی لگائی جائے
کرپشن اور اقربا پروری کا خاتمہ کر کے وسائل کا درست استعمال یقینی بنایا جائے
—
آئندہ کیا متوقع ہے؟
ماہرین کے مطابق آنے والے بجٹ 2025-26 میں حکومت کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ اگر قرضوں کی موجودہ رفتار جاری رہی تو پاکستان کو مزید آئی ایم ایف پروگرامز اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
—
پاکستان کو قرضوں کے اس دلدل سے نکالنے کے لیے فوری، پائیدار اور عوام دوست معاشی پالیسیوں کی ضرورت ہے، ورنہ آنے والے دن عوام کے لیے مزید کٹھن ہو سکتے ہیں۔
Leave a Reply