ڈھاکہ – بنگلہ دیش میں منعقد ہونے والی چین-بنگلہ دیش کانفرنس برائے سرمایہ کاری اور تجارت میں معروف ماہر معیشت اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے چینی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش ایک ابھرتی ہوئی معاشی قوت بننے کے دہانے پر ہے، اور چین جیسے طاقتور شراکت دار کی مدد سے یہاں کی معیشت میں غیر معمولی بہتری آ سکتی ہے۔
کانفرنس کا انعقاد دارالحکومت ڈھاکہ میں کیا گیا، جس میں چینی اور بنگلہ دیشی حکومتی و نجی شعبے کے اہم نمائندے شریک ہوئے۔
—
📌 محمد یونس کا سرمایہ کاروں سے پُراثر خطاب
اپنے خطاب میں محمد یونس نے کہا:
> “چینی سرمایہ کاروں نے جنوبی ایشیا کے کئی ممالک کی معیشتوں کو ایک نئی زندگی بخشی ہے۔ مجھے قوی امید ہے کہ وہی کردار اب بنگلہ دیش میں بھی دہرایا جا سکتا ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں اعداد و شمار کے لحاظ سے مزدوری کی کم لاگت، ٹیکس مراعات، تیزی سے ترقی کرتی ہوئی انفرا اسٹرکچر اور مستحکم سیاسی ماحول ایسے عوامل ہیں جو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے موزوں ترین فضا فراہم کرتے ہیں۔
—
📊 موجودہ معاشی تصویر اور سرمایہ کاری کے مواقع
شعبہ ممکنہ سرمایہ کاری متوقع روزگار
ٹیکسٹائل $10 بلین 2 ملین ملازمتیں
آئی ٹی و ٹیکنالوجی $5 بلین 500,000 ملازمتیں
توانائی و انفرااسٹرکچر $15 بلین 1.2 ملین ملازمتیں
زراعت و فوڈ پروسیسنگ $3 بلین 800,000 ملازمتیں
بنگلہ دیش میں اس وقت GDP کی شرح نمو 6.5% کے قریب ہے اور حکومت 2030 تک اسے 8% تک لے جانے کا ہدف رکھتی ہے۔
—
🇨🇳 چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بڑھتی رفتار
پچھلے چند سالوں میں چین، بنگلہ دیش کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر بن کر ابھرا ہے۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق:
چین بنگلہ دیش کو ہر سال 20 بلین ڈالر سے زائد کی مصنوعات برآمد کرتا ہے
چینی کمپنیاں بنگلہ دیش میں 5 سے زائد میگا پروجیکٹس پر کام کر رہی ہیں
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کے تحت بنگلہ دیش میں کئی بڑے انفرااسٹرکچر منصوبے جاری ہیں
محمد یونس نے خاص طور پر زور دیا کہ صرف بڑے شہروں ہی نہیں بلکہ دیہی علاقوں میں بھی سرمایہ کاری کو ترجیح دی جائے تاکہ نچلی سطح پر معیشت کو تقویت ملے۔
—
⚠️ چیلنجز اور ان کا حل
اگرچہ مواقع بہت زیادہ ہیں، مگر محمد یونس نے چینی سرمایہ کاروں کو چند اہم چیلنجز سے آگاہ بھی کیا:
بیوروکریٹک رکاوٹیں
کرپشن کا خطرہ
زمینی تنازعات
انفرااسٹرکچر کی نا مکمل حالت
تاہم، انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر مل کر ان مسائل کو حل کرنے میں پر عزم ہیں۔
—
💡 پائیدار ترقی اور سماجی اثرات
محمد یونس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سرمایہ کاری صرف منافع کے لیے نہیں بلکہ سماجی ترقی کے لیے ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا:
> “سوشل بزنس ماڈل کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ چینی سرمایہ کار اگر اس پہلو کو بھی ساتھ لے کر چلیں تو وہ نہ صرف مالی کامیابی حاصل کریں گے بلکہ انسانی ترقی میں بھی حصہ دار ہوں گے۔”
—
🔍 ماہرین کی رائے
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر چین کی طرف سے پائیدار سرمایہ کاری آتی ہے تو:
بنگلہ دیش کی برآمدات دوگنا ہو سکتی ہیں
مقامی صنعت کو عالمی مارکیٹ میں رسائی مل سکتی ہے
بے روزگاری کی شرح میں نمایاں کمی ممکن ہے
—
📌 نتیجہ: مستقبل کی شراکت داری کی بنیاد؟
ڈھاکہ میں ہونے والی یہ کانفرنس صرف ایک پروگرام نہیں بلکہ جنوبی ایشیا میں نئی معاشی شراکت داری کی بنیاد بن سکتی ہے۔ محمد یونس جیسے قابل احترام شخصیت کی شرکت اور ان کی سرمایہ کاروں کو دی گئی رہنمائی نے اس کانفرنس کو عالمی سطح پر اہمیت دلا دی ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ چینی سرمایہ کار واقعی بنگلہ دیش کو اگلا معاشی “ٹائیگر” بنانے میں کتنا کردار ادا کرتے ہیں۔
Leave a Reply