بیجنگ: چین کی فوج نے جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ایسے ڈرونز متعارف کروائے ہیں جو بالکل پرندوں کی طرح اپنے پر پھڑپھڑا کر پرواز کرتے ہیں، اور یہ چھوٹے لیکن مؤثر مائیکرو وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ نئے طرز کے ڈرونز، جنہیں “آرنتھوپٹرز” (ornithopters) کہا جا رہا ہے، جاسوسی کے ساتھ ساتھ مخصوص اہداف پر انتہائی درست حملوں کے لیے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈرونز دشمن کے ریڈار سے بچ نکلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس سے یہ مستقبل کی جنگی حکمت عملیوں میں ایک فیصلہ کن ہتھیار بن سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، چین کے تیار کردہ یہ ڈرونز 6 سے 8 کلومیٹر کی حد میں 40 منٹ تک پرواز کر سکتے ہیں، اور ان میں مارٹر شیلز یا دیگر ہلکے وارہیڈز نصب کیے جا سکتے ہیں۔ ان کی پرواز کا انداز اور سائز عام پرندوں سے اتنا مماثل ہے کہ انسانی آنکھ اور ریڈار ان کی شناخت کرنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ڈرونز کا استعمال نہ صرف خفیہ مشنز میں فائدہ مند ہو گا بلکہ روایتی جنگی میدان میں بھی ان کی اہمیت بڑھ جائے گی، خصوصاً جب بات ہو دشمن کو حیرت میں ڈالنے کی۔
عسکری تجزیہ کاروں کے مطابق، چین کی یہ ٹیکنالوجی مستقبل کی “خاموش جنگ” کی بنیاد بن سکتی ہے، جہاں بغیر شور کے دشمن پر کاری ضرب لگائی جا سکے۔
بیجنگ: چین کی فوج نے جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ایسے ڈرونز متعارف کروائے ہیں جو بالکل پرندوں کی طرح اپنے پر پھڑپھڑا کر پرواز کرتے ہیں، اور یہ چھوٹے لیکن مؤثر مائیکرو وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ نئے طرز کے ڈرونز، جنہیں “آرنتھوپٹرز” (ornithopters) کہا جا رہا ہے، جاسوسی کے ساتھ ساتھ مخصوص اہداف پر انتہائی درست حملوں کے لیے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈرونز دشمن کے ریڈار سے بچ نکلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس سے یہ مستقبل کی جنگی حکمت عملیوں میں ایک فیصلہ کن ہتھیار بن سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، چین کے تیار کردہ یہ ڈرونز 6 سے 8 کلومیٹر کی حد میں 40 منٹ تک پرواز کر سکتے ہیں، اور ان میں مارٹر شیلز یا دیگر ہلکے وارہیڈز نصب کیے جا سکتے ہیں۔ ان کی پرواز کا انداز اور سائز عام پرندوں سے اتنا مماثل ہے کہ انسانی آنکھ اور ریڈار ان کی شناخت کرنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ڈرونز کا استعمال نہ صرف خفیہ مشنز میں فائدہ مند ہو گا بلکہ روایتی جنگی میدان میں بھی ان کی اہمیت بڑھ جائے گی، خصوصاً جب بات ہو دشمن کو حیرت میں ڈالنے کی۔
عسکری تجزیہ کاروں کے مطابق، چین کی یہ ٹیکنالوجی مستقبل کی “خاموش جنگ” کی بنیاد بن سکتی ہے، جہاں بغیر شور کے دشمن پر کاری ضرب لگائی جا سکے۔
Leave a Reply