دنیا بھر میں توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور قابلِ تجدید ذرائع کی طرف بڑھتے رجحان کے پیش نظر، سائنسدانوں نے شمسی توانائی کے حصول کا ایک نیا، سادہ اور مؤثر طریقہ متعارف کرایا ہے جسے سولر پینٹ ٹیکنالوجی کہا جا رہا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی، جو روایتی سولر پینلز کا متبادل بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، کسی بھی دیوار، چھت یا گاڑی پر عام پینٹ کی طرح لگائی جا سکتی ہے۔ اس پینٹ میں موجود نینو فوٹو وولٹائیک ذرات سورج کی روشنی کو جذب کر کے اسے بجلی میں تبدیل کرتے ہیں، جو نہ صرف گھریلو ضروریات بلکہ صنعتی سطح پر بھی توانائی کی فراہمی ممکن بنا سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، سولر پینٹس کم لاگت، زیادہ لچکدار اور مختلف اقسام کی سطحوں پر باآسانی لگائے جا سکنے والے حل کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ ان کی تیاری میں ایسے سیمی کنڈکٹر مادے استعمال کیے جاتے ہیں جو فوٹو وولٹائیک اثر کے ذریعے کرنٹ پیدا کرتے ہیں — یعنی جب روشنی پینٹ پر پڑتی ہے تو الیکٹرانز حرکت میں آ کر بجلی پیدا کرتے ہیں۔
یہ پینٹ گاڑیوں پر بھی لگایا جا سکتا ہے، جس سے سورج کی روشنی سے گاڑی کی بیٹریاں چارج کی جا سکتی ہیں — یہ الیکٹرک گاڑیوں کے مستقبل کے لیے ایک اہم پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔
اگرچہ ابھی یہ ٹیکنالوجی تحقیق و ترقی کے مراحل میں ہے اور تجارتی سطح پر پوری طرح دستیاب نہیں، مگر دنیا کی کئی معروف جامعات اور ادارے اس پر کام کر رہے ہیں۔ ماہرین پر امید ہیں کہ اگلے چند برسوں میں سولر پینٹ توانائی کے متبادل ذرائع میں اہم مقام حاصل کرے گا۔
یہ جدید ایجاد خاص طور پر ان علاقوں میں مفید ہو سکتی ہے جہاں سولر پینلز کی تنصیب مشکل یا مہنگی ہو۔ کم جگہ، کم وزن اور کم لاگت کے ساتھ سولر پینٹ نہ صرف ماحول دوست ہے بلکہ توانائی کی خود کفالت کی طرف ایک مؤثر قدم بھی ہے۔
Leave a Reply