پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کا تجارت، انفراسٹرکچر اور ترقی کے فروغ پر اتفاق

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

اسلام آباد، 21 مئی 2025 — پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے حالیہ سہ فریقی اجلاس میں تجارت، بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔  اجلاس میں چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو افغانستان تک توسیع دینے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کے تحت سہ فریقی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔

 

اجلاس میں تینوں ممالک نے افغانستان کو علاقائی رابطے کا مرکز بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور کابل-پشاور موٹروے، کوئٹہ-قندھار ریلوے، CASA-1000، TAPI اور ٹرانس-افغان ریلوے جیسے منصوبوں پر پیش رفت کو سراہا۔  اس کے علاوہ، گوادر پورٹ کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ کو بڑھانے اور انفراسٹرکچر میں “ہارڈ کنیکٹیویٹی” اور ضوابط میں “سافٹ کنیکٹیویٹی” کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

 

تینوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی گروہ یا فرد کو اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔  انہوں نے خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور ایسٹرن ترکستان اسلامک موومنٹ (ETIM) جیسے گروہوں کے خلاف مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

 

اجلاس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کی مدد جاری رکھنے، معیشت کی بحالی، صنعتی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور زراعت، توانائی، تجارت، اور سرحدی انتظام جیسے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔  تینوں ممالک نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ افغانستان کے ساتھ تعمیری روابط قائم کرے اور یکطرفہ پابندیاں ختم کرے تاکہ افغان عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

یہ سہ فریقی تعاون نہ صرف علاقائی استحکام اور ترقی کے لیے اہم ہے بلکہ افغانستان کو عالمی اقتصادی دھارے میں شامل کرنے کی کوششوں کا بھی حصہ ہے

اسلام آباد، 21 مئی 2025 — پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے حالیہ سہ فریقی اجلاس میں تجارت، بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اجلاس میں چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو افغانستان تک توسیع دینے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کے تحت سہ فریقی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔

اجلاس میں تینوں ممالک نے افغانستان کو علاقائی رابطے کا مرکز بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور کابل-پشاور موٹروے، کوئٹہ-قندھار ریلوے، CASA-1000، TAPI اور ٹرانس-افغان ریلوے جیسے منصوبوں پر پیش رفت کو سراہا۔ اس کے علاوہ، گوادر پورٹ کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ کو بڑھانے اور انفراسٹرکچر میں “ہارڈ کنیکٹیویٹی” اور ضوابط میں “سافٹ کنیکٹیویٹی” کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

تینوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی گروہ یا فرد کو اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور ایسٹرن ترکستان اسلامک موومنٹ (ETIM) جیسے گروہوں کے خلاف مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

اجلاس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کی مدد جاری رکھنے، معیشت کی بحالی، صنعتی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور زراعت، توانائی، تجارت، اور سرحدی انتظام جیسے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ تینوں ممالک نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ افغانستان کے ساتھ تعمیری روابط قائم کرے اور یکطرفہ پابندیاں ختم کرے تاکہ افغان عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ سہ فریقی تعاون نہ صرف علاقائی استحکام اور ترقی کے لیے اہم ہے بلکہ افغانستان کو عالمی اقتصادی دھارے میں شامل کرنے کی کوششوں کا بھی حصہ ہے

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔