خضدار: اسکول بس پر حملہ، بچوں سمیت پانچ افراد شہید

Oplus_16908288
4 / 100 SEO Score

بلوچستان کے ضلع خضدار میں منگل کے روز ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں اسکول کے طلباء کو لے جانے والی بس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملے میں تین معصوم بچوں سمیت کم از کم پانچ افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

 

واقعہ ایک خودکش کار بم حملے کے نتیجے میں پیش آیا، جس نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ بس آرمی پبلک اسکول کے طلباء کو لے جا رہی تھی۔ زخمیوں کو فوری طور پر نزدیکی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جہاں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

 

تاحال کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ حملے کی نوعیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کسی منظم دہشت گرد گروہ کی کارستانی ہو سکتی ہے۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

 

وزیر داخلہ سمیت اعلیٰ حکام نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا ہے اور حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

بلوچستان کے ضلع خضدار میں منگل کے روز ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں اسکول کے طلباء کو لے جانے والی بس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملے میں تین معصوم بچوں سمیت کم از کم پانچ افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

واقعہ ایک خودکش کار بم حملے کے نتیجے میں پیش آیا، جس نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ بس آرمی پبلک اسکول کے طلباء کو لے جا رہی تھی۔ زخمیوں کو فوری طور پر نزدیکی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جہاں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

تاحال کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ حملے کی نوعیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کسی منظم دہشت گرد گروہ کی کارستانی ہو سکتی ہے۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

وزیر داخلہ سمیت اعلیٰ حکام نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا ہے اور حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔