پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: دفاتر میں براجمان اسٹاف کی اسکولوں میں واپسی!

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

سیکرٹری اسکول ایجوکیشن اور وزیرِ تعلیم پنجاب کا مشترکہ اقدام

 

پنجاب حکومت نے تعلیمی نظام میں شفافیت اور کارکردگی کے فروغ کے لیے ایک انتہائی اہم اور قابلِ تحسین قدم اٹھایا ہے۔ سیکرٹری اسکول ایجوکیشن اور وزیرِ تعلیم پنجاب کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ تمام ملازمین جو گزشتہ تین یا اس سے زائد برسوں سے دفاتر میں تعینات ہیں، انہیں ان کے اصل تعلیمی فیلڈ یعنی اسکولوں میں واپس بھیجا جائے گا۔

 

 

 

🚫 دفاتر میں اجارہ داری کا خاتمہ متوقع

 

حکام کے مطابق، اس فیصلے کا بنیادی مقصد دفاتر میں موجود غیر ضروری اجارہ داری، اقربا پروری اور بدعنوانی کا سدباب کرنا ہے۔

کئی شکایات سامنے آئی تھیں کہ بعض افراد دفاتر میں مسلسل تعیناتی کے باعث اساسات کے جائز کاموں میں رکاوٹ ڈال رہے تھے اور مبینہ طور پر رشوت یا سفارش کے بغیر کام کرنے سے انکار کرتے تھے۔

 

 

 

🔄 تبادلہ پالیسی میں تبدیلی: ہر 3 سال بعد تبدیلیِ تعیناتی لازم

 

نئی پالیسی کے مطابق:

 

کسی بھی سرکاری ملازم کو دفتر میں تین سال سے زائد عرصہ گزارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

 

تین سال مکمل ہونے پر خودکار نظام کے تحت اسکولوں میں تبادلہ کر دیا جائے گا۔

 

یہ پالیسی تمام اضلاع میں یکساں طور پر نافذ کی جائے گی۔

 

 

 

 

🎯 اس اقدام کے متوقع فوائد

 

1. دفتر میں بدعنوانی اور سفارش کلچر کا خاتمہ

 

 

2. اساتذہ کے مسائل کا حل شفاف طریقے سے ممکن ہو سکے گا

 

 

3. دفتر کی سیاست ختم ہو گی، اور اصل تدریسی عملہ اسکولوں میں جا کر خدمات دے گا

 

 

4. سینئر اساتذہ کا تجربہ براہِ راست طلبہ کی بہتری کے لیے استعمال ہو سکے گا

 

 

 

 

 

💬 وزیر تعلیم کا بیان

 

> “ہم نے طے کر لیا ہے کہ تعلیم کے شعبے میں کسی بھی قسم کی بدعنوانی یا اقربا پروری برداشت نہیں کی جائے گی۔ دفاتر تعلیم کے لیے ہیں، نہ کہ نوکری بچانے کے محفوظ قلعے۔”

 

 

 

 

 

🧠 ماہرین تعلیم کا ردِ عمل

 

تعلیمی ماہرین اور طلبہ والدین نے اس فیصلے کو سراہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اس فیصلے پر سختی سے عملدرآمد کرائے تو یہ ایک مثبت انقلاب کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔

 

 

 

🔍 عملدرآمد اور مانیٹرنگ

 

سیکرٹری اسکول ایجوکیشن نے ہدایت جاری کی ہے کہ:

 

تمام سی ای اوز ایجوکیشن اور ڈی ای اوز اس فیصلے پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

 

ہر ضلع کی مانیٹرنگ رپورٹ ہر ماہ وزیر تعلیم کو پیش کی جائے۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔