تہران: ایرانی حکومت نے قومی سلامتی کے پیش نظر عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے مغربی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ڈیلیٹ کر دیں۔ اس اقدام کے پیچھے اسرائیلی سائبر حملوں، جعلی خبروں، اور شہریوں کے ڈیٹا کے لیک ہونے جیسے سنگین خطرات بتائے جا رہے ہیں۔
—
🇮🇷 پسِ منظر: کیوں اٹھایا گیا یہ قدم؟
ایرانی سائبر سیکیورٹی اداروں کے مطابق:
اسرائیلی اور مغربی انٹیلیجنس ادارے ایرانی شہریوں کے موبائل فونز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
واٹس ایپ اور انسٹاگرام کے ذریعے جعلی پیغامات، فیک نیوز، اور ڈس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہے۔
ایرانی شہریوں کی ذاتی معلومات لیک ہونے کے شواہد موصول ہوئے ہیں۔
—
🔍 اہم نکات:
🇮🇱 اسرائیلی خفیہ ادارہ موساد پر الزام کہ وہ ان ایپس کے ذریعے ایران کے اندر فتنہ انگیزی کر رہا ہے۔
🧠 ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایپس ایران کے قومی بیانیے کو سبوتاژ کرنے کا ذریعہ بن رہی ہیں۔
📲 ایرانی حکومت شہریوں کو “سائبر ہجومی حملے” سے بچانے کے لیے یہ قدم اٹھا رہی ہے۔
—
📋 ایرانی سائبر ایجنسی کی رپورٹ کا خلاصہ:
خطرہ تفصیل
ڈیٹا لیک صارفین کے میسیجز، لوکیشن، کانٹیکٹس لیک کیے جا رہے ہیں
ذہنی حملہ ایرانی نوجوانوں میں مایوسی، انتشار اور بیرونی بیانیے کا فروغ
جعلی اکاؤنٹس اسرائیل و بھارت سے چلنے والے فیک اکاؤنٹس سے نفرت انگیز مواد
قومی سلامتی حساس علاقوں سے متعلق ویڈیوز اور تصاویر بیرون ملک ارسال
—
🚨 عوامی ردعمل:
ایران بھر میں اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر دو طرح کے ردعمل دیکھنے کو ملے:
بہت سے شہریوں نے فوری طور پر انسٹاگرام و واٹس ایپ کو ڈیلیٹ کرنا شروع کر دیا۔
کچھ نوجوانوں اور شہریوں نے ان اقدامات کو سخت اور اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا۔
—
🎯 ایران کی حکمتِ عملی:
حکومت نے متبادل تجویز کر دی:
واٹس ایپ کی جگہ “ساینا” اور “بیسفون” جیسی ایرانی ایپس تجویز کی گئیں۔
انسٹاگرام کے مقابلے پر “یوزرگرام” اور “روبیکا” جیسی مقامی ایپس کی تشہیر۔
سرکاری ٹی وی اور اخبارات میں انتباہ:
“جو کوئی انسٹاگرام و واٹس ایپ استعمال کرتا رہے گا، وہ دشمن کا آلہ بن سکتا ہے۔”
“ہمیں دشمن کے سائبر حملوں سے خود کو بچانا ہوگا۔”
—
📌 بین الاقوامی تنقید:
ایرانی فیصلے پر ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، اور مغربی ممالک نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ:
> “ایران اظہارِ رائے پر قدغن لگا کر شہریوں کو عالمی سوشل اسپیس سے کاٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔”
—
📱 واٹس ایپ اور انسٹاگرام کا مؤقف:
تاحال میٹا (Meta) کمپنی کی طرف سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم اندرونی ذرائع کے مطابق:
میٹا کو ایران کی جانب سے سرکاری سطح پر رابطہ موصول ہوا ہے۔
ایران میں ایپس پر مزید پابندیاں متوقع ہیں۔
—
🔐 ماہرین کا انتباہ:
سائبر ماہرین کے مطابق:
ایران کی سائبر جنگ تیزی سے “ڈیجیٹل کولڈ وار” کی شکل اختیار کر رہی ہے۔
آنے والے دنوں میں دیگر سوشل پلیٹ فارمز جیسے ٹیلیگرام اور ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر بھی کریک ڈاؤن ہو سکتا ہے۔
—
🔦 اگلا قدم:
ایران میں “ڈیجیٹل ویلنسی بل” جلد اسمبلی میں پیش ہونے جا رہا ہے، جو سوشل میڈیا صارفین کے لیے سخت قواعد متعارف کروائے گا۔
جو افراد غیر ملکی ایپس استعمال کریں گے، ان پر ممکنہ طور پر جرمانہ یا گرفتاری کی کارروائی ہو سکتی ہے۔
—
🔚 نتیجہ:
ایران نے جس انداز میں مغربی سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرنے کی سمت قدم اٹھایا ہے، وہ دنیا بھر کے لیے ایک اشارہ ہے کہ ڈیجیٹل سیکیورٹی اب قومی سیکیورٹی کا حصہ بن چکی ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ معاملہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
Leave a Reply