ایرانی سیکیورٹی فورسز نے ایک بڑی کارروائی کے دوران چاہ بہار بندرگاہ پر اسرائیلی جاسوسی نیٹ ورک کا پردہ فاش کرتے ہوئے پورے نیٹ ورک کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق 113 افراد پر مشتمل یہ نیٹ ورک عرصہ دراز سے ایرانی تنصیبات اور حساس معلومات پر نظر رکھے ہوئے تھا۔
—
✅ کارروائی کی تفصیلات
ایرانی انٹیلی جنس ایجنسی “ایتاﻻت” نے اس نیٹ ورک کو ایک خفیہ آپریشن کے ذریعے پکڑا۔
گرفتار شدگان میں:
86 بھارتی شہری شامل ہیں، جن میں سے 45 افراد بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کے ایجنٹ ہیں۔
27 اسرائیلی شہری براہِ راست موساد سے وابستہ نکلے۔
ایران نے فوری طور پر چاہ بہار بندرگاہ کو بند کر دیا ہے تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں۔
—
📌 پس منظر: چاہ بہار کی جغرافیائی اہمیت
چاہ بہار بندرگاہ ایران کی جنوب مشرقی ساحلی پٹی پر واقع ہے اور اس کی جغرافیائی اہمیت پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی کے باعث بہت زیادہ ہے۔ یہ بندرگاہ:
ایران، بھارت، افغانستان کے درمیان تجارتی گزرگاہ کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔
بھارت نے یہاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
—
🎯 جاسوسی نیٹ ورک کے اہداف
ایرانی میڈیا کے مطابق اس نیٹ ورک کے مقاصد میں شامل تھے:
ایرانی نیوی کی نقل و حرکت کی مانیٹرنگ
فوجی سازوسامان کی نقل و حمل کی معلومات جمع کرنا
ایران-چین دفاعی معاہدے کے خفیہ پہلوؤں تک رسائی حاصل کرنا
بندرگاہ کے ذریعے ڈرون پرزوں اور دیگر ہارڈویئر کی اسمگلنگ کرنا
—
📷 گرفتار شدگان کے انکشافات
ایرانی ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش میں کچھ ملزمان نے اقرار کیا ہے کہ:
انہیں اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد نے تربیت دی۔
کئی بھارتی ایجنٹ “را” کے زیرِ نگرانی مختلف کور بزنسز کے ذریعے کام کر رہے تھے، جیسے:
شپنگ ایجنسیز
ٹرانسپورٹ کمپنیاں
ریسٹورینٹ اور ہوٹل نیٹ ورکس
—
🛑 بندرگاہ کی عارضی بندش: تجارتی جھٹکا
ایرانی وزارتِ ٹرانسپورٹ کے مطابق:
چاہ بہار بندرگاہ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
بیرونی کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ نوٹس تک متبادل بندرگاہیں استعمال کریں۔
—
🌍 بین الاقوامی ردعمل
بھارت نے اس واقعے پر خاموشی اختیار کی ہے، لیکن سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کو سخت پیغام موصول ہوا ہے۔
اسرائیل نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن علاقائی مبصرین کے مطابق یہ ایران-اسرائیل کشیدگی میں ایک اور خطرناک موڑ ہو سکتا ہے۔
پاکستانی تجزیہ کاروں نے ایران کے اقدام کو سراہا اور بھارت و اسرائیل کے “خفیہ اتحاد” کو خطے کے لیے خطرہ قرار دیا۔
—
🔍 ماہرین کا تبصرہ
ماہر کا نام ادارہ تبصرہ
ڈاکٹر سجاد نوری جامعہ تہران “یہ صرف بندرگاہی معاملہ نہیں بلکہ علاقائی بالادستی کا مسئلہ ہے۔ ایران نے بروقت قدم اٹھایا۔”
کرنل (ر) جاوید محمود دفاعی تجزیہ کار “اس واقعے سے ایران کی انٹیلی جنس کی صلاحیت کا اندازہ ہوتا ہے۔”
فریحہ عالم جیو پولیٹیکل تھنک ٹینک “چاہ بہار پر موساد اور را کا اثر رسوخ پہلے سے خدشات کا باعث تھا۔”
—
📢 ایرانی حکومت کا مؤقف
ایرانی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے قوم نیوز کو بتایا:
> “ہم کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کریں گے۔ چاہ بہار پر حملہ دراصل ایرانی خودمختاری پر حملہ ہے۔”
—
⚠️ آئندہ اقدامات
ایرانی حکومت نے درج ذیل اقدامات کا عندیہ دیا ہے:
بندرگاہ پر سیٹلائٹ کنٹرولڈ سیکیورٹی سسٹمز کی تنصیب
غیر ملکی کمپنیوں کی مکمل چھان بین
موساد اور را کی سرگرمیوں پر مزید سخت نگرانی
—
🔚 نتیجہ
چاہ بہار بندرگاہ پر اسرائیلی-بھارتی نیٹ ورک کی گرفتاری نے خطے میں ایک نئی سفارتی اور سیکیورٹی کشیدگی کو جنم دیا ہے۔ ایران نے جس تیزی اور مؤثریت سے کارروائی کی، وہ نہ صرف اس کے انٹیلی جنس نیٹ ورک کی مضبوطی کا ثبوت ہے بلکہ یہ پیغام بھی ہے کہ ایران اپنے مفادات کے دفاع میں کسی حد تک جا سکتا ہے۔















Leave a Reply