دنیا بھر میں کشیدگی کے بڑھتے سائے کے بیچ امریکہ نے ایک غیر معمولی عسکری سرگرمی کا مظاہرہ کیا ہے، جہاں ایک ساتھ پرواز کرنے والے امریکی فضائیہ کے 30 جنگی طیارے یورپ کی مختلف ائیر بیسز پر لینڈ کر گئے ہیں۔ اس بڑی نقل و حرکت نے نہ صرف عالمی سیاسی حلقوں کو چونکا دیا ہے بلکہ روس، چین، اور مشرق وسطیٰ میں ہنگامی سفارتی رابطوں کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔
✈️ طیاروں کی اقسام اور مقاصد کیا ہیں؟
ذرائع کے مطابق، ان 30 طیاروں میں شامل ہیں:
F-35A Lightning II
F-22 Raptor
B-52 Stratofortress بمبار
KC-135 فضائی ریفیولنگ ٹینکرز
یہ طیارے بظاہر مشترکہ مشقوں کے لیے بھیجے گئے ہیں، لیکن اتنی بڑی تعداد میں ایک ساتھ یورپی سرزمین پر لینڈنگ کی کوئی نظیر ماضی قریب میں نہیں ملتی۔
🇪🇺 کہاں کہاں لینڈنگ ہوئی؟
نمبر ملک ائیر بیس طیاروں کی تعداد
1 جرمنی رامسٹین ایئر بیس 10
2 برطانیہ RAF Lakenheath 6
3 پولینڈ Łask ایئر بیس 4
4 اٹلی Aviano ایئر بیس 5
5 رومانیہ Mihail Kogălniceanu بیس 5
📌 پس منظر: کیوں اہم ہے یہ نقل و حرکت؟
روس-یوکرین جنگ میں امریکی شمولیت کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس پر امریکہ مسلسل اپنے اتحادیوں کے دفاع کا اعادہ کرتا آ رہا ہے۔
نیٹو کی مشقیں بھی جاری ہیں، لیکن مبصرین کے مطابق یہ طیارے صرف مشقوں کے لیے نہیں آئے۔
⚠️ خدشات کیا ہیں؟
یہ عسکری کارروائی روس کے لیے ایک کھلی وارننگ مانی جا رہی ہے۔
امریکہ کی یورپی اڈوں پر اتنی بڑی عسکری موجودگی سے ایران اور چین بھی چوکنا ہو گئے ہیں۔
کچھ دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ تمام طیارے ہنگامی جنگی تیاری کی پوزیشن لے رہے ہیں، خاص طور پر اگر مشرق وسطیٰ یا یوکرین کے حالات مزید بگڑیں۔
🇺🇸 امریکی ردعمل:
پینٹاگون کے ترجمان نے اس نقل و حرکت کو “روٹین مشقوں کا حصہ” قرار دیا ہے لیکن کسی بھی جنگی یا انٹیلیجنس ایمرجنسی کی وضاحت سے گریز کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا:
> “ہم اپنے نیٹو اتحادیوں کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔”
🌍 دنیا کا ردعمل:
روس نے اسے “جارحانہ اشتعال انگیزی” قرار دیا ہے۔
چین نے محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ “عسکری توازن کو بگاڑنا دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔”
ایران نے اشارہ دیا کہ “اگر خطے میں امریکہ نے کوئی مہم جوئی کی تو اس کا جواب بھرپور ہوگا۔”
—
📣 نتیجہ:
امریکی فضائیہ کی یہ پیش قدمی صرف ایک مشق نہیں، بلکہ ایک سفارتی پیغام ہے۔ یہ پیغام دشمنوں کے لیے بھی ہے اور اتحادیوں کے لیے بھی۔ یورپ، مشرق وسطیٰ اور بحرالکاہل کے خطے میں طاقت کا توازن بگڑنے کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔
Leave a Reply