ملتان میں بڑی کارروائی! محکمہ انہار کا کنال کلیکٹر 30 ہزار رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار — اینٹی کرپشن کی شاندار کامیابی

7 / 100 SEO Score

ملتان میں بڑی کارروائی! محکمہ انہار کا کنال کلیکٹر 30 ہزار رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار — اینٹی کرپشن کی شاندار کامیابی

 

ملتان (نمائندہ مرزا مہران، رپورٹر قوم نیوز، لودھراں)

جنوبی پنجاب میں کرپشن کے خلاف مہم میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ملتان سرکل کی ایک کامیاب کارروائی کے دوران محکمہ انہار کے کنال کلیکٹر ضمیر احمد ہاشمی کو رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کارروائی سول جج مجسٹریٹ درجہ اول ملتان کی موجودگی میں کی گئی۔

 

کارروائی کی تفصیل

 

اینٹی کرپشن آفیسر رمضان شاہد نے ایک خفیہ اطلاع پر فوری ردعمل دیتے ہوئے سول جج کی نگرانی میں ریڈ کیا۔ اس کارروائی کے دوران بی ایس 18 گریڈ کے افسر ضمیر احمد ہاشمی کو 30,000 روپے رشوت لیتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

 

ذرائع کے مطابق، کنال کلیکٹر ضمیر احمد ہاشمی نے نہری پانی کے استعمال سے متعلق ایک جائز کام کے لیے رشوت طلب کی تھی، جس پر متاثرہ شہری نے اینٹی کرپشن کو آگاہ کیا۔ اینٹی کرپشن نے مکمل منصوبہ بندی کے تحت ٹریپ لگایا اور ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔

 

اینٹی کرپشن کی کارروائی: شفافیت کی طرف قدم

 

اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ:

 

> “ہماری ترجیح کرپشن سے پاک پنجاب ہے۔ سرکاری اداروں میں موجود بدعنوان عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔”

 

 

 

اس کیس کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ محکمہ انہار عوامی مفاد سے جڑا ہوا محکمہ ہے جہاں کرپشن نہ صرف عوام کے حقوق پامال کرتی ہے بلکہ زراعت کے شعبے کو بھی شدید متاثر کرتی ہے۔

 

رشوت کی لعنت: معاشرتی ناسور

 

رشوت صرف مالی بدعنوانی نہیں بلکہ انصاف، میرٹ اور ادارہ جاتی شفافیت کا قتل ہے۔ جب اعلیٰ سرکاری افسران، جو عوام کی خدمت کے لیے تعینات ہوتے ہیں، اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں، تو عام شہری بے بس اور مایوس ہو جاتا ہے۔

 

جدول: اینٹی کرپشن ملتان سرکل کی حالیہ کامیاب کارروائیاں

 

تاریخ ملزم کا نام محکمہ رشوت کی رقم کارروائی کا نتیجہ

 

مئی 2025 ضمیر احمد ہاشمی انہار 30,000 روپے رنگے ہاتھوں گرفتاری

اپریل 2025 عارف محمود بلدیات 20,000 روپے گرفتار

مارچ 2025 خالد بٹ تعلیم 15,000 روپے گرفتار

جنوری 2025 نعیم چوہدری صحت 50,000 روپے معطل

 

 

کرپشن کے خلاف عوامی اعتماد میں اضافہ

 

اینٹی کرپشن کی اس کارروائی نے نہ صرف ایک بدعنوان افسر کو بے نقاب کیا بلکہ عوام میں اداروں پر اعتماد بھی بحال کیا ہے۔ متاثرہ شہری نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

 

> “ہمیں یقین نہیں آتا تھا کہ ایک سینئر افسر کے خلاف اتنی فوری کارروائی ہوگی۔ لیکن اینٹی کرپشن کی ٹیم نے ثابت کر دیا کہ انصاف ممکن ہے۔”

 

 

 

کرپشن کے اثرات: معیشت، انصاف اور نظام تباہ

 

زراعت متاثر: محکمہ انہار میں کرپشن کا مطلب ہے پانی کی غیر منصفانہ تقسیم، جس سے چھوٹے کسان سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

 

قانون کی توہین: جب قانون نافذ کرنے والے ادارے خود قانون توڑتے ہیں تو نظام انصاف مذاق بن جاتا ہے۔

 

معاشی نقصان: کرپشن ملک کی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹتی ہے۔

 

 

حکومت کی پالیسی: زیرو ٹالرنس؟

 

وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر کرپشن کے خلاف کارروائیاں تیز کی جا رہی ہیں۔ مختلف اضلاع میں اینٹی کرپشن ٹیمیں متحرک ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر رپورٹس وزیر اعلیٰ کو ارسال کی جاتی ہیں۔

 

ضمیر احمد ہاشمی کا مستقبل؟

 

کنال کلیکٹر ضمیر احمد ہاشمی کو گرفتار کرنے کے بعد اینٹی کرپشن تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور آئندہ چند روز میں ان کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ قانونی ماہرین کے مطابق، جرم ثابت ہونے پر انہیں نہ صرف نوکری سے برخاست کیا جا سکتا ہے بلکہ قید و جرمانے کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

 

عوام سے اپیل

 

اینٹی کرپشن حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی سرکاری افسر یا ملازم کی جانب سے رشوت طلب کی جائے تو فوراً اینٹی کرپشن ہیلپ لائن یا قریبی دفتر سے رابطہ کریں۔ ان کا کہنا ہے:

 

> “آپ کی خاموشی کسی دوسرے کی بربادی بن سکتی ہے، لیکن آپ کی آواز نظام کو درست کر سکتی ہے۔”

 

 

 

نتیجہ: کرپشن کے خلاف یہ جنگ جاری رہے گی

 

ملتان میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی اس کامیاب کارروائی نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ اگر نیت صاف ہو تو طاقتور کرپٹ عناصر کو بھی قانون کے شکنجے میں لایا جا سکتا ہے۔ یہ ایک مثبت قدم ہے جسے مزید پھیلانے اور مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کو کرپشن فری ملک بنایا جا سکے۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔