چینی PL-15E میزائل کا ملبہ عالمی توجہ کا مرکز بن گیا – فائیو آئز، فرانس اور جاپان کی دلچسپی

5 / 100 SEO Score

چینی PL-15E میزائل کا ملبہ عالمی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی توجہ کا مرکز

 

چین کا جدید PL-15E میزائل، جو حال ہی میں ایک ہائی ٹیک معرکے کے دوران زمین پر گرا، اب بین الاقوامی سطح پر انٹیلیجنس ایجنسیوں اور عسکری تجزیہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، فائیو آئز اتحاد (جس میں امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، اور نیوزی لینڈ شامل ہیں)، فرانس اور جاپان نے اس میزائل کے ملبے تک رسائی میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔

 

ذرائع کے مطابق ان ممالک کا مقصد PL-15E کی جدید ٹیکنالوجی، اس کے ریڈار سسٹمز، وارہیڈ، اور BVR (Beyond Visual Range) صلاحیتوں کا تجزیہ کرنا ہے۔ یہ میزائل چین کی جدید فضائی قوت کا حصہ ہے، جسے J-10C اور J-20 جیسے فائٹر جیٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔

 

بین الاقوامی دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر مغربی طاقتوں کو PL-15E کے کسی بھی حصے تک رسائی مل جاتی ہے تو وہ چین کی میزائل ٹیکنالوجی، ایویونکس، اور سینسر سسٹمز کے بارے میں قیمتی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

 

یہ پیش رفت چین کے لیے باعث تشویش ہو سکتی ہے، کیونکہ اس میزائل کی ٹیکنالوجی کو خفیہ رکھا گیا تھا اور یہ چین کی دفاعی برتری کا اہم حصہ تصور کیا جاتا ہے۔

 

اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا کوئی ملک اس ملبے تک پہنچنے میں کامیاب ہوتا ہے یا چین اسے بازیاب کر کے واپس لے جاتا ہے۔

چینی PL-15E میزائل کا ملبہ عالمی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی توجہ کا مرکز

چین کا جدید PL-15E میزائل، جو حال ہی میں ایک ہائی ٹیک معرکے کے دوران زمین پر گرا، اب بین الاقوامی سطح پر انٹیلیجنس ایجنسیوں اور عسکری تجزیہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، فائیو آئز اتحاد (جس میں امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، اور نیوزی لینڈ شامل ہیں)، فرانس اور جاپان نے اس میزائل کے ملبے تک رسائی میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔

ذرائع کے مطابق ان ممالک کا مقصد PL-15E کی جدید ٹیکنالوجی، اس کے ریڈار سسٹمز، وارہیڈ، اور BVR (Beyond Visual Range) صلاحیتوں کا تجزیہ کرنا ہے۔ یہ میزائل چین کی جدید فضائی قوت کا حصہ ہے، جسے J-10C اور J-20 جیسے فائٹر جیٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔

بین الاقوامی دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر مغربی طاقتوں کو PL-15E کے کسی بھی حصے تک رسائی مل جاتی ہے تو وہ چین کی میزائل ٹیکنالوجی، ایویونکس، اور سینسر سسٹمز کے بارے میں قیمتی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ پیش رفت چین کے لیے باعث تشویش ہو سکتی ہے، کیونکہ اس میزائل کی ٹیکنالوجی کو خفیہ رکھا گیا تھا اور یہ چین کی دفاعی برتری کا اہم حصہ تصور کیا جاتا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا کوئی ملک اس ملبے تک پہنچنے میں کامیاب ہوتا ہے یا چین اسے بازیاب کر کے واپس لے جاتا ہے۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔