یوٹیوبرز کے خلاف کارروائی کی تیاری: پی ٹی اے نے نفرت انگیز مواد پر وفاقی حکومت سے اجازت مانگ لی

Oplus_16908288
4 / 100 SEO Score

اسلام آباد (ویب ڈیسک) – پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے نیشنل سائبر کرائمز تحقیقاتی ادارے کے اشتراک سے متعدد یوٹیوب چینلز کی نشاندہی کی ہے، جن پر پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز مواد پھیلانے کا الزام ہے۔

 

ذرائع کے مطابق، پی ٹی اے نے ان چینلز کی ایک فہرست مرتب کر کے وفاقی حکومت کو ارسال کر دی ہے، جس میں ان چینلز کی بندش کے لیے باضابطہ منظوری طلب کی گئی ہے۔ اتھارٹی کا مؤقف ہے کہ ان پلیٹ فارمز کے ذریعے نشر کیا جانے والا مواد قومی سلامتی اور معاشرتی ہم آہنگی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔

 

فہرست میں معروف صحافی اور ولاگرز، بشمول عمران ریاض، صابر شاکر، صدیق جان، اور امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل کے نام شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ریاست مخالف بیانیے کو تقویت دی اور سوشل میڈیا پر گمراہ کن مہمات کو فروغ دیا۔

 

رپورٹ کے مطابق، پی ٹی اے کی جانب سے احمد نورانی اور وقار ملک سے منسلک چینلز کو ابتدائی کارروائی کے طور پر پہلے ہی بلاک کیا جا چکا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ باقی چینلز کی بندش کے لیے تکنیکی تیاری مکمل ہو چکی ہے، تاہم حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کی منظوری سے مشروط ہے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) – پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے نیشنل سائبر کرائمز تحقیقاتی ادارے کے اشتراک سے متعدد یوٹیوب چینلز کی نشاندہی کی ہے، جن پر پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز مواد پھیلانے کا الزام ہے۔

ذرائع کے مطابق، پی ٹی اے نے ان چینلز کی ایک فہرست مرتب کر کے وفاقی حکومت کو ارسال کر دی ہے، جس میں ان چینلز کی بندش کے لیے باضابطہ منظوری طلب کی گئی ہے۔ اتھارٹی کا مؤقف ہے کہ ان پلیٹ فارمز کے ذریعے نشر کیا جانے والا مواد قومی سلامتی اور معاشرتی ہم آہنگی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔

فہرست میں معروف صحافی اور ولاگرز، بشمول عمران ریاض، صابر شاکر، صدیق جان، اور امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل کے نام شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ریاست مخالف بیانیے کو تقویت دی اور سوشل میڈیا پر گمراہ کن مہمات کو فروغ دیا۔

رپورٹ کے مطابق، پی ٹی اے کی جانب سے احمد نورانی اور وقار ملک سے منسلک چینلز کو ابتدائی کارروائی کے طور پر پہلے ہی بلاک کیا جا چکا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ باقی چینلز کی بندش کے لیے تکنیکی تیاری مکمل ہو چکی ہے، تاہم حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کی منظوری سے مشروط ہے

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔