آئی ایم ایف کی پاکستان سے نئی شرائط: معاشی نظم و ضبط کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ

Oplus_16908288
4 / 100 SEO Score

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) قرض پروگرام کے تحت نئی مالی و انتظامی شرائط عائد کر دی ہیں، جبکہ پرانی شرائط پر مؤثر عمل درآمد پر بھی زور دیا گیا ہے۔

 

حال ہی میں آئی ایم ایف نے اس پروگرام کے تحت پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی دوسری قسط جاری کی تھی۔ اس کے بعد جاری کی گئی سٹاف لیول معاہدے کی جائزہ رپورٹ میں پروگرام کی موجودہ صورتحال، اس کی شرائط اور عمل درآمد کے معیار کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔

 

نئی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں معیشت اور حکمرانی کے شعبوں میں 11 نئی شرائط متعارف کرائی ہیں۔ ان شرائط کے ساتھ ساتھ پہلے سے طے شدہ اقدامات پر بھی عملدرآمد کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور ان کے لیے واضح ٹائم فریم دیا گیا ہے۔

 

ماہرین اور آئی ایم ایف سے متعلقہ امور کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے مطابق ان شرائط کا بنیادی مقصد پاکستان کے مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانا ہے تاکہ مالی خسارہ کم ہو اور معیشت مستحکم بنیادوں پر آگے بڑھ سکے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) قرض پروگرام کے تحت نئی مالی و انتظامی شرائط عائد کر دی ہیں، جبکہ پرانی شرائط پر مؤثر عمل درآمد پر بھی زور دیا گیا ہے۔

حال ہی میں آئی ایم ایف نے اس پروگرام کے تحت پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی دوسری قسط جاری کی تھی۔ اس کے بعد جاری کی گئی سٹاف لیول معاہدے کی جائزہ رپورٹ میں پروگرام کی موجودہ صورتحال، اس کی شرائط اور عمل درآمد کے معیار کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔

نئی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں معیشت اور حکمرانی کے شعبوں میں 11 نئی شرائط متعارف کرائی ہیں۔ ان شرائط کے ساتھ ساتھ پہلے سے طے شدہ اقدامات پر بھی عملدرآمد کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور ان کے لیے واضح ٹائم فریم دیا گیا ہے۔

ماہرین اور آئی ایم ایف سے متعلقہ امور کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے مطابق ان شرائط کا بنیادی مقصد پاکستان کے مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانا ہے تاکہ مالی خسارہ کم ہو اور معیشت مستحکم بنیادوں پر آگے بڑھ سکے۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔