سکھوں کے لیے بڑی خبر: پاکستان نے ویزا پالیسی میں تاریخی تبدیلی کر دی

Oplus_16908288
4 / 100 SEO Score

اسلام آباد:

(قوم نیوز ) پاکستان نے دنیا بھر میں مقیم سکھ برادری کے لیے ایک اہم اور خوش آئند اقدام اٹھاتے ہوئے، تیسرے ممالک کے سکھ شہریوں کے لیے “ویزا آن ارائیول” اور “فری ویزا” کی سہولت متعارف کرا دی ہے۔ یہ فیصلہ مبینہ طور پر بھارتی حکومت کی جانب سے کروڑوں سکھوں کو پاکستان میں واقع ان کے مقدس مذہبی مقامات کی زیارت سے روکنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

 

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، حکومت پاکستان نے دنیا بھر کے سکھ زائرین کے لیے محض 24 گھنٹوں میں ویزا جاری کرنے کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت انہیں پاکستان میں موجود تمام مقدس مقامات کی زیارت کی اجازت حاصل ہو گی۔

 

وزارت داخلہ کے متعلقہ حکام کے مطابق، ایسے تمام سکھ شہری جو تیسرے ملک کے پاسپورٹ اور ویزا رکھتے ہیں، انہیں آئندہ 24 گھنٹوں میں مفت ویزا جاری کیا جائے گا تاکہ وہ بلا تعطل اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکیں۔

 

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے تحت وزارت داخلہ نے ویزا پالیسی میں نمایاں تبدیلیاں کی ہیں، جس کے نتیجے میں اب 126 سے زائد ممالک کے شہریوں کو پاکستان کے لیے فری ویزا کی سہولت میسر ہو گئی ہے۔

اسلام آباد:
(قوم نیوز ) پاکستان نے دنیا بھر میں مقیم سکھ برادری کے لیے ایک اہم اور خوش آئند اقدام اٹھاتے ہوئے، تیسرے ممالک کے سکھ شہریوں کے لیے “ویزا آن ارائیول” اور “فری ویزا” کی سہولت متعارف کرا دی ہے۔ یہ فیصلہ مبینہ طور پر بھارتی حکومت کی جانب سے کروڑوں سکھوں کو پاکستان میں واقع ان کے مقدس مذہبی مقامات کی زیارت سے روکنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، حکومت پاکستان نے دنیا بھر کے سکھ زائرین کے لیے محض 24 گھنٹوں میں ویزا جاری کرنے کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت انہیں پاکستان میں موجود تمام مقدس مقامات کی زیارت کی اجازت حاصل ہو گی۔

وزارت داخلہ کے متعلقہ حکام کے مطابق، ایسے تمام سکھ شہری جو تیسرے ملک کے پاسپورٹ اور ویزا رکھتے ہیں، انہیں آئندہ 24 گھنٹوں میں مفت ویزا جاری کیا جائے گا تاکہ وہ بلا تعطل اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے تحت وزارت داخلہ نے ویزا پالیسی میں نمایاں تبدیلیاں کی ہیں، جس کے نتیجے میں اب 126 سے زائد ممالک کے شہریوں کو پاکستان کے لیے فری ویزا کی سہولت میسر ہو گئی ہے۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔