نیو یارک (قوم نیوز)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے نتیجے میں امریکا سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں تجارتی رکاوٹیں کھڑی کرنے اور تارکین وطن کے خلاف سخت اقدامات کے بعد، ملک عالمی دباؤ اور اندرونی بحرانوں میں گھرتا دکھائی دے رہا ہے۔ حالیہ رپورٹوں کے مطابق امریکا شدید مالیاتی خسارے کا سامنا کر رہا ہے اور قرض میں اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی “موڈیز” نے خبردار کیا ہے کہ امریکی حکومت اور کانگریس مالیاتی خسارے اور بڑھتے ہوئے سودی بوجھ پر قابو پانے کے لیے کسی مشترکہ حکمت عملی پر متفق نہیں ہو سکیں۔ اگر یہی حالات برقرار رہے تو 2035 تک امریکا کا قومی قرض مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے 135 فیصد تک پہنچ سکتا ہے، جو کہ ایک نہایت تشویشناک حد ہے۔ فی الحال یہ قرض جی ڈی پی کے 89 فیصد کے برابر ہے۔
موڈیز کی رپورٹ کے مطابق بلند شرحِ سود اور مالیاتی غیر یقینی کی صورتحال امریکی معیشت کی طویل المدتی پائیداری پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ قبل ازیں، کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی “فچ” بھی امریکا کی ریٹنگ میں کمی کر چکی ہے، جو عالمی مالیاتی منڈیوں کے لیے ایک تشویشناک اشارہ تصور کیا جا رہا ہے۔
Leave a Reply