سندھ کے بجٹ کی تیاریاں،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ متوقع

Oplus_16908288
5 / 100 SEO Score

کراچی: سندھ حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاریوں کا عمل تیز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد تک اضافے کی توقع کی جا رہی ہے، جبکہ مجموعی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے۔ اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 65 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 10 ارب روپے زیادہ ہیں۔

 

حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ہر شعبے کے لیے کم از کم 15 فیصد اضافی فنڈز تجویز کیے جا رہے ہیں۔ صحت عامہ اور صاف پانی کی فراہمی کو بجٹ میں پہلی ترجیح دی جائے گی۔

 

مجموعی بجٹ کا حجم 35 کھرب روپے سے زائد متوقع ہے۔ حتمی بجٹ کی تیاری کے لیے مختلف محکموں سے مشاورت جاری ہے۔

 

دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کو آئندہ مالی سال میں ملنے والے حصے سے متعلق اب تک کوئی واضح تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔ ان کے مطابق وفاق نے بجٹ میں سندھ کے لیے تجاویز بھی طلب نہیں کیں، جس کی وجہ سے صوبائی حکومت تاحال غیر یقینی صورت حال کا شکار ہے۔

کراچی: سندھ حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاریوں کا عمل تیز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد تک اضافے کی توقع کی جا رہی ہے، جبکہ مجموعی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے۔ اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 65 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 10 ارب روپے زیادہ ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ہر شعبے کے لیے کم از کم 15 فیصد اضافی فنڈز تجویز کیے جا رہے ہیں۔ صحت عامہ اور صاف پانی کی فراہمی کو بجٹ میں پہلی ترجیح دی جائے گی۔

مجموعی بجٹ کا حجم 35 کھرب روپے سے زائد متوقع ہے۔ حتمی بجٹ کی تیاری کے لیے مختلف محکموں سے مشاورت جاری ہے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کو آئندہ مالی سال میں ملنے والے حصے سے متعلق اب تک کوئی واضح تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔ ان کے مطابق وفاق نے بجٹ میں سندھ کے لیے تجاویز بھی طلب نہیں کیں، جس کی وجہ سے صوبائی حکومت تاحال غیر یقینی صورت حال کا شکار ہے۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔