جب موساد نے دنیا بھر میں چھپے نازیوں کا شکار شروع کیا — ایک ایک کو ڈھونڈ نکالا

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

دوسری جنگِ عظیم کے بعد، نازی جرمنی کا زوال ایک تاریخی موڑ تھا۔ ہٹلر کی خودکشی اور جرمن افواج کی شکست کے بعد دنیا نے سکھ کا سانس لیا، مگر لاکھوں یہودیوں، خانہ بدوشوں، اور سیاسی مخالفین کے قاتلوں کا احتساب ایک لمبا اور پیچیدہ سفر بن گیا۔

 

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کا قیام

 

1948 میں اسرائیل کے قیام کے فوراً بعد، اس نئی ریاست نے ایک خفیہ ادارہ قائم کیا جسے “موساد” کہا جاتا ہے۔ موساد کا ایک اہم مشن یہ تھا کہ ان نازی مجرموں کو تلاش کیا جائے جو جنگ کے بعد فرار ہو کر مختلف ممالک میں روپوش ہو چکے تھے۔

 

یہ محض جاسوسی نہیں تھی، بلکہ انصاف کی ایک ایسی مہم تھی جس نے عالمی سیاست، خفیہ آپریشنز، اور قانونی پیچیدگیوں کو آپس میں باندھ دیا۔

 

 

 

آپریشن کی سب سے مشہور مثال: ایخ مین کا اغوا

 

موساد کے سب سے مشہور مشن میں ایک تھا — ایڈولف ایخ مین کی گرفتاری، جو ہولوکاسٹ کے دوران لاکھوں یہودیوں کو نازی کیمپوں میں منتقل کرنے کا نگران تھا۔

 

ایخ مین جنگ کے بعد ارجنٹینا فرار ہو گیا تھا۔

 

1960 میں موساد کے ایجنٹس نے ایک خفیہ کارروائی میں اسے پکڑا۔

 

اسے اسرائیل منتقل کیا گیا جہاں اس پر کھلا عدالتی مقدمہ چلا اور 1962 میں پھانسی دے دی گئی۔

 

 

 

 

نازیوں کا تعاقب: چند دیگر اہم واقعات

 

نام ملکِ پناہ نتیجہ

 

جوزف مینگلے برازیل، پیراگوئے کبھی گرفتار نہ ہوا، 1979 میں انتقال

کلاوس باربی بولیویا 1983 میں فرانس منتقل، عمر قید

ہرمن کرومر آسٹریا 1970 میں موساد نے اطلاع دی، مقامی گرفتاری

 

 

 

 

موساد کا طریقۂ کار: خفیہ آپریشنز، جعلی شناختیں، اور لمبی نگرانی

 

موساد کے ایجنٹس دنیا بھر میں سفر کرتے، مشتبہ افراد کی نگرانی کرتے، ان کی روزمرہ کی زندگیوں میں گھستے، اور پھر ایک خاص وقت پر کارروائی کرتے۔ یہ آپریشن کئی مہینوں یا سالوں پر محیط ہوتے تھے، جن میں قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے خفیہ راستے اختیار کیے جاتے۔

 

 

 

اخلاقی اور قانونی مباحث

 

ان کارروائیوں پر دنیا میں بحث بھی ہوئی۔ کچھ ماہرین نے موساد کی “غیر قانونی اغوا” کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ اسرائیل اور ہولوکاسٹ سے متاثرہ افراد کے لیے یہ “انصاف کی علامت” تھی۔

 

 

 

نتیجہ: انصاف کی طویل مگر پُرعزم جدوجہد

 

موساد کی ان کارروائیوں نے ناصرف کئی نازیوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا، بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ تاریخ میں چھپے ظالموں کو چاہے کتنا ہی وقت گزر جائے، انصاف کے کٹہرے میں ضرور لایا جا سکتا ہے۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔