خیبر پختونخوا میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن: نیب نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

اسلام آباد / پشاور — قومی احتساب بیورو (نیب) نے خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں عوامی فنڈز کے مبینہ غیر شفاف استعمال پر انکوائری کو باضابطہ تحقیقات میں تبدیل کر دیا ہے، جس کے دوران اب تک اربوں روپے مالیت کے اثاثے برآمد اور منجمد کیے جا چکے ہیں۔

 

تحقیقات میں سامنے آنے والی اہم تفصیلات:

 

نیب کی اب تک کی کارروائی کے دوران 25 ارب روپے مالیت کے منقولہ و غیر منقولہ اثاثے ضبط کیے گئے ہیں۔

 

برآمد شدہ اثاثوں میں:

 

1 ارب روپے سے زائد نقد رقم

 

غیر ملکی کرنسی

 

تقریباً 3 کلوگرام سونا

 

73 بینک اکاؤنٹس جن سے 5 ارب روپے کی ریکوری

 

77 لگژری گاڑیاں جن میں مرسڈیز، بی ایم ڈبلیو، آؤڈی، پورش، لینڈ کروزر، فارچیونر وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی مالیت 94 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

 

109 جائیدادیں جن میں:

 

30 رہائشی مکانات

 

25 فلیٹس

 

12 کمرشل پلازے

 

12 دکانیں

 

4 فارم ہاؤسز

 

175 کنال زرعی اراضی

 

 

 

 

اہم مقامات جہاں جائیدادیں ضبط ہوئیں:

 

اسلام آباد

 

راولپنڈی

 

پشاور

 

ایبٹ آباد

 

مانسہرہ

 

 

نیب حکام کے مطابق، ضبط شدہ جائیدادوں کی مجموعی مالیت 17 ارب روپے سے زائد ہے۔ اس کارروائی کو کرپشن کے خلاف بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

 

 

 

ایک کنٹریکٹر کی گرفتاری اور انکشافات

 

نیب نے تحقیقات کے دوران ایک کنٹریکٹر محمد ایوب کو بھی گرفتار کیا ہے، جس نے دورانِ تفتیش بعض اعلیٰ حکومتی شخصیات کے مبینہ مالی تعلقات اور لین دین سے متعلق معلومات فراہم کی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، ان معلومات میں بعض اہم نام سامنے آئے ہیں، جن کی تفصیل مزید جانچ پڑتال کے بعد سامنے لائی جائے گی۔

 

 

 

قومی سطح پر احتساب کی کوششیں

 

اس کارروائی کو نیب کی جانب سے ملک میں شفاف احتسابی عمل کے تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تحقیقات منطقی انجام تک پہنچیں تو اس سے نہ صرف کرپٹ عناصر کی نشاندہی ہو گی بلکہ قومی خزانے کی حفاظت بھی ممکن ہو گی۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔