40 ہزار پاکستانی زائرین کے لاپتہ ہونے کا انکشاف: وزیر مذہبی امور کی رپورٹ نے ہلچل مچا دی

Oplus_16908288
7 / 100 SEO Score

رپورٹ: قومی سیکیورٹی و مذہبی امور ڈیسک

 

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر برائے مذہبی امور نے پارلیمنٹ میں ایک چشم کشا انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران کم از کم 40 ہزار پاکستانی زائرین جو ایران، عراق اور شام مذہبی زیارات کے لیے گئے تھے، واپس نہیں لوٹے اور ان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں کوئی مصدقہ معلومات موجود نہیں۔

 

یہ بیان نہ صرف عوام بلکہ متعلقہ اداروں کے لیے بھی فکرمندی کا باعث بن گیا ہے۔

 

 

 

🔍 انکشاف کیسے ہوا؟

 

وزیر مذہبی امور نے اس مسئلے کو اس وقت اُٹھایا جب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے زیارات اور حج سے متعلق اعداد و شمار اور سیکیورٹی امور پر سوالات اٹھائے۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ:

 

> “کئی زائرین ایسے ہیں جو ایران یا عراق گئے اور پھر واپس نہیں آئے۔ ان کی گمشدگی کی وجوہات یا مقامات کا کوئی واضح ریکارڈ موجود نہیں۔”

 

 

 

 

 

📊 ممکنہ تعداد اور تفصیلات

 

ملک اندازاً لاپتہ زائرین

 

ایران 15,000+

عراق 20,000+

شام 5,000+

 

 

> مجموعی طور پر تقریباً 40,000 زائرین ایسے ہیں جو سرکاری یا نجی گروپس کے تحت گئے مگر ان کے بارے میں بعد میں کوئی اپ ڈیٹ نہیں ملی۔

 

 

 

 

 

🛂 مسئلہ کہاں پیدا ہوا؟

 

✅ ویزہ سے زائد قیام (Overstay)

 

بیشتر زائرین نے ان ممالک میں جانے کے بعد واپس نہ آ کر وہاں غیر قانونی طور پر قیام جاری رکھا، جو میزبان ملک کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

 

✅ سیکیورٹی اور شناختی چیلنج

 

ایسے افراد کی ٹریس ایبیلٹی مشکل ہو جاتی ہے کیونکہ وہ بعض اوقات شناختی کاغذات تبدیل کر کے کسی اور شہر یا ملک میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

 

✅ غیر رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز

 

ایک بڑا مسئلہ غیر منظور شدہ یا غیر رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز کا بھی ہے، جو افراد کو بغیر مکمل دستاویزات کے لے جاتے ہیں۔

 

 

 

⚠️ ممکنہ خطرات

 

⚠️ قانونی پیچیدگیاں: میزبان ممالک میں غیر قانونی قیام کرنے والے افراد ملک کی پالیسیز کے مطابق سزا، قید یا جرمانے کا سامنا کر سکتے ہیں۔

 

⚠️ سفارتی مسائل: اگر بڑی تعداد میں پاکستانی زائرین غیر قانونی طور پر قیام کرتے رہیں تو یہ دو طرفہ تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

 

⚠️ قومی سلامتی کا پہلو: سیکیورٹی ادارے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا ان افراد کے گمشدہ ہونے کے پیچھے کوئی غیر ریاستی عناصر یا نیٹ ورکس تو سرگرم نہیں؟

 

 

 

 

🏛️ حکومت کی جانب سے اقدامات

 

وزارت مذہبی امور اور وزارت خارجہ نے مشترکہ طور پر ایک انکوائری سیل تشکیل دیا ہے جو لاپتہ زائرین کے بارے میں:

 

📌 ایمبیسیز سے ڈیٹا لے گا

 

📌 خاندانوں سے رابطہ کرے گا

 

📌 غیر رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز پر کارروائی کرے گا

 

 

 

 

🔒 عوامی احتیاطی تدابیر

 

وزارت مذہبی امور نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ:

 

✅ صرف حکومت سے منظور شدہ ٹور آپریٹرز کے ذریعے زیارات کریں

 

✅ اپنے عزیزوں کا مکمل ریکارڈ رکھیں

 

✅ ویزہ کی مدت سے آگاہی رکھیں

 

✅ بیرون ملک سے واپسی پر فوری رپورٹ کریں

 

 

 

 

💬 ماہرین کیا کہتے ہیں؟

 

پروفیسر خالد محمود (ماہر بین الاقوامی امور):

 

> “یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، جس پر سفارتی اور سیکیورٹی دونوں سطحوں پر فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔”

 

 

 

سیدہ فاطمہ زیدی (سوشل ورکر):

 

> “لاپتہ زائرین کے اہل خانہ ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔ حکومت کو ان کے لیے سپورٹ سنٹرز قائم کرنے چاہئیں۔”

 

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔