لودھراں پولیس کی منشیات فروشوں کے خلاف بڑی کارروائیاں: ایک کو 20 سال قید، دوسرا رنگے ہاتھوں گرفتار

Oplus_16908288
7 / 100 SEO Score

منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کرتے ہوئے تھانہ سٹی لودھراں پولیس کو دو اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ایک کیس میں منشیات فروش ارسلان راجپوت کو عدالت نے 20 سال قید اور 8 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی، جبکہ دوسرے واقعے میں پولیس نے غلام یسین نامی ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔

 

 

 

✅ پہلا کیس: 10 کلوگرام چرس برآمد، عدالت سے سزا

 

تھانہ سٹی پولیس نے نومبر 2024 میں ایک کارروائی کے دوران منشیات فروش ارسلان راجپوت کے قبضے سے 10.2 کلوگرام چرس برآمد کی تھی۔ بروقت مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے کیس کی ٹھوس پیروی کی، جس پر انسداد منشیات عدالت نے مجرم کو 20 سال قید اور 8 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

 

🗣️ ڈی پی او کیپٹن (ر) علی بن طارق کا بیان:

 

> “یہ سزا انصاف کی جیت ہے۔ نوجوان نسل کو منشیات سے بچانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ پولیس فورس اسی عزم کے ساتھ کام جاری رکھے گی۔”

 

 

 

ڈی پی او نے کیس میں مؤثر کارکردگی پر ڈی ایس پی صدر سرکل عابد حسین بھلہ، ایس ایچ او محمد رئیس انصر، سب انسپکٹر طاہر ندیم اور لیگل ٹیم کو شاباش دی۔

 

 

 

✅ دوسرا کیس: 1080 گرام ہیروئن سمیت رنگے ہاتھوں گرفتاری

 

ایک خفیہ اطلاع پر تھانہ سٹی پولیس نے حویلی نصیر خان بائی پاس کے قریب کارروائی کرتے ہوئے غلام یسین ولد نذیر احمد کو گرفتار کر لیا۔ ملزم کے قبضے سے 1080 گرام ہیروئن برآمد ہوئی۔

 

پولیس نے موقع پر ہی مقدمہ درج کر کے ملزم کو حوالات میں بند کر دیا، اور مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔

 

 

 

🔍 عدالتی نظام اور پولیس کی مشترکہ جدوجہد

 

پہلو تفصیل

 

👨‍⚖️ عدالتی فیصلہ 20 سال قید + 8 لاکھ جرمانہ

👮‍♂️ پولیس کارروائی بروقت مقدمہ، شواہد کی دستیابی، لیگل ٹیم کی مؤثر پیروی

🧾 منشیات چرس اور ہیروئن، نوجوان نسل کو نشانہ بنانے کی کوشش

🎯 پالیسی زیرو ٹالرنس، سخت ترین قانونی اقدامات

 

 

 

 

📝 ڈی پی او لودھراں کا مکمل مؤقف:

 

انسداد منشیات مہم میں کوئی رعایت نہیں۔

 

پولیس اور عدلیہ کی مشترکہ محنت سے انصاف ممکن ہوا۔

 

شہریوں سے اپیل ہے کہ مشکوک سرگرمیوں کی فوری اطلاع دیں۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔