کینیڈا نے ورک پرمٹ پالیسی میں پاکستانیوں کے لیے آسانی کا اعلان کر دیا

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

ہنر مند افراد کے لیے خصوصی کوٹہ مختص

 

اوٹاوا / اسلام آباد – کینیڈا نے پاکستانی ہنر مند افراد کے لیے ورک پرمٹ پالیسی میں اہم نرمی کا اعلان کرتے ہوئے نئی پالیسی کا اطلاق آئندہ ماہ سے کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت مخصوص شعبہ جات کے ماہرین کو ترجیحی بنیادوں پر ورک پرمٹ جاری کیا جائے گا، جس میں پاکستانی شہریوں کے لیے خصوصی کوٹہ بھی مختص کیا گیا ہے۔

 

کینیڈا میں لیبر مارکیٹ کی طلب اور مواقع

 

کینیڈین وزارتِ امیگریشن کے مطابق، تعمیرات، صحت، انجینئرنگ، ٹیکنالوجی، زراعت اور ٹرانسپورٹ جیسے شعبوں میں افرادی قوت کی شدید قلت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتِ کینیڈا نے ایک نیا پروگرام متعارف کروایا ہے جس میں ترقی پذیر ممالک سے ہنر مند افراد کو ورک پرمٹ پر مدعو کیا جائے گا۔

 

پاکستانیوں کے لیے خصوصی کوٹہ

 

اسلام آباد میں تعینات کینیڈین ہائی کمشنر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا:

 

> “پاکستان ایک ابھرتی ہوئی ورک فورس رکھتا ہے۔ ہم نے نئی پالیسی میں پاکستانیوں کے لیے ایک واضح کوٹہ رکھا ہے تاکہ انہیں عالمی سطح پر مواقع حاصل ہوں۔”

 

 

 

ورک پرمٹ کے حصول کے لیے آسان طریقہ کار

 

نئی پالیسی کے تحت پاکستانی شہری درج ذیل طریقے سے درخواست دے سکتے ہیں:

 

آن لائن پورٹل پر رجسٹریشن

 

تجربہ اور تعلیم کے شواہد

 

متعلقہ شعبے میں کم از کم 2 سال کا تجربہ

 

بنیادی انگریزی زبان کی مہارت

 

 

پاکستانی حکومت کی معاونت کا عندیہ

 

پاکستانی وزارتِ اوورسیز اور بیورو آف امیگریشن نے بھی اس پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستانی درخواست گزاروں کو تربیت، رہنمائی اور ڈاکیومنٹیشن میں سہولت فراہم کریں گے۔

 

ماہرین کی رائے

 

امیگریشن ماہرین اور HR کنسلٹنٹس کا کہنا ہے کہ یہ اعلان نہ صرف پاکستانیوں کے لیے بیرونِ ملک ملازمت کے دروازے کھولے گا بلکہ ترسیلاتِ زر میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔

 

نوجوانوں کے لیے سنہری موقع

 

نوجوان پاکستانیوں کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے ہنر کو عالمی سطح پر منوائیں۔ آئی ٹی، مکینکل، الیکٹریشن، ہیلتھ کیئر اور زراعت جیسے شعبے اس وقت کینیڈا میں انتہائی مطلوب ہیں۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔