متاثرین بینک اور فراڈیے کی ملی بھگت کا نشانہ، پولیس نے مقدمات درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا
تحصیل دنیاپور کے نواحی گاؤں چک نمبر 357 ڈبلیو بی عرف چار چک میں ایک بڑے مالی فراڈ کا انکشاف ہوا ہے، جہاں لیاقت انصاری نامی شخص نے مبینہ طور پر بینک اہلکاروں کی ملی بھگت سے دیہی اور غریب عوام کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا۔
—
🏦 بینک میں لے جا کر جعلی امدادی اسکیمز کے نام پر رقوم نکلوانا
ذرائع کے مطابق لیاقت انصاری نے دیہاتی عوام کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، بیٹیوں کے جہیز اور دیگر فلاحی اسکیموں کا لالچ دے کر بینک لے جا کر ان کے نام پر قرضے، لون اور مالی امداد کے جعلی کاغذات پر دستخط کروائے۔
بعد ازاں، ان ہی لوگوں کے نام پر بینک سے رقوم نکلوائیں جو لاکھوں روپے میں تھیں، جبکہ اصل متاثرین کو نہ کوئی رقم ملی نہ انہیں پتہ چلا کہ ان کے نام پر مالی لین دین ہو رہا ہے۔
—
📉 جب قرض واپس مانگا گیا، سچ کھل کر سامنے آیا
جب بینک نے مہینوں بعد ان ناموں پر لیے گئے قرضوں کی واپسی کا تقاضا کیا، تو متاثرین کو معلوم ہوا کہ ان کے نام پر رقوم نکالی جا چکی ہیں۔ یہ صورتحال جان کر گاؤں بھر میں کھلبلی مچ گئی۔
متعدد افراد نے شکایت درج کروائی کہ انہیں علم ہی نہ تھا کہ ان کے شناختی کارڈ اور بائیومیٹرک کے ذریعے ان کے نام پر فراڈ کیا جا رہا ہے۔
—
👮♂️ پولیس کی فوری کارروائی، مقدمات درج
واقعے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے تھانہ صدر دنیاپور کے ایس ایچ او خالد عباس بلوچ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے متاثرین کی درخواست پر لیاقت انصاری کے خلاف 7 سے زائد مقدمات درج کر لیے ہیں۔
پولیس کے مطابق:
> “ملزم گرفتار ہو چکا ہے، اس کے خلاف درج مقدمات پر تفتیش جاری ہے، مکمل میرٹ پر کارروائی ہوگی اور متاثرین کو انصاف دلایا جائے گا۔”
—
🕵️♂️ فراڈ کا پورا نیٹ ورک: صرف ایک شخص نہیں، پورا گروہ ملوث
پولیس ذرائع کے مطابق یہ صرف ایک فرد کی کارروائی نہیں، بلکہ اس کے پیچھے مکمل فراڈیہ نیٹ ورک ہے، جو دیہی علاقوں میں سادہ لوح لوگوں کو امداد، وظیفے، اور حکومتی اسکیموں کے نام پر جھانسہ دے کر مالی فائدہ اٹھاتا ہے۔
تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزم لیاقت انصاری کے کچھ بینک اہلکاروں سے بھی روابط ہیں، جنہوں نے ضوابط کے برخلاف اس کی مدد کی۔
—
📣 گاؤں والوں کا مطالبہ: اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائے
چار چک کے متاثرہ افراد نے حکومت اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ:
بینک کی شراکت داری کی بھی چھان بین کی جائے
فراڈ میں معاونت کرنے والے بینک ملازمین کو بھی گرفتار کیا جائے
متاثرین کے نام سے لیے گئے قرضے معاف کیے جائیں
فراڈ کے متاثرین کو معاوضہ دیا جائے
—
🧓 غریب لوگوں کے خواب چکنا چور
اس واقعے نے گاؤں کے درجنوں خاندانوں کو شدید ذہنی، سماجی اور مالی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ بہت سے افراد نے بچیوں کی شادی، مکان کی مرمت یا طبی علاج کے لیے امداد کی امید میں نام لکھوایا، لیکن اس کے بدلے قرض، پریشانی اور رسوائی ملی۔
—
📍 انتظامیہ اور حکومت سے اپیل
پولیس کی فوری کارروائی قابلِ تحسین ہے،
تاہم اعلیٰ سطح کی انکوائری اور نگرانی کی اشد ضرورت ہے،
تاکہ آئندہ کوئی اور لیاقت انصاری معاشرے کو یوں لوٹنے کی جرأت نہ کر سکے۔















Leave a Reply