لودھراں کی تحصیل صدر کے نواحی علاقے بستی گیلے والی، موضع کمال پور جتیال سے تعلق رکھنے والے چار نوجوان بھائیوں نے معاشرے کے لیے ایک مثال قائم کر دی۔ ماضی میں جرائم کی راہ پر چلنے والے ان بھائیوں نے نہ صرف توبہ کی بلکہ قرآنِ پاک ہاتھ میں اُٹھا کر باوضو اللہ کے حضور گناہوں سے معافی مانگی اور سچائی کی راہ پر چلنے کا عزم کیا۔
یہ اقدام نہ صرف مقامی برادری کے لیے باعثِ اطمینان بنا بلکہ معاشرے میں مثبت تبدیلی کا پیغام بھی پھیلایا۔
—
🕌 توبہ کا منظر: مسجد میں قرآن اٹھا کر حلف
توبہ کرنے والے چار بھائیوں کے نام یہ ہیں:
مہران
سہیل
کامران
زاہد
ان نوجوانوں نے اپنے والد محمد علی، علاقے کے معززین، مسجد کے متولی اور اہلِ محلہ کی موجودگی میں مسجد میں باوضو ہو کر قرآنِ پاک ہاتھ میں اُٹھایا اور اعلان کیا کہ وہ آج کے بعد کبھی کسی بھی غیرقانونی سرگرمی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
—
👨👩👧👦 اہلِ علاقہ کا ردِعمل
اس موقع پر علاقے کے بزرگوں، مسجد کے متولی اور نوجوانوں کے والد نے نہایت جذباتی الفاظ میں ان کے اقدام کو سراہا۔ اہلِ محلہ نے ان کے لیے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
مسجد کے متولی نے کہا:
> “آج کا یہ لمحہ خوشی کا ہے۔ نوجوانوں کا یہ فیصلہ صرف ان کے لیے نہیں بلکہ پورے معاشرے کے لیے اصلاح کا پیغام ہے۔ اللہ انہیں ثابت قدم رکھے۔”
—
🚔 پولیس اور ریاست سے اپیل
اہل علاقہ اور والد محمد علی نے ڈی پی او لودھراں کیپٹن (ر) علی بن طارق اور پنجاب پولیس سے اپیل کی ہے کہ:
ایسے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دیے جائیں
پولیس ریکارڈ سے ان کے نام ختم کیے جائیں (اگر کسی کیس میں ملوث نہ ہوں)
معاشرے میں دوبارہ باعزت زندگی گزارنے کا موقع دیا جائے
یہ اقدامات انہیں مکمل طور پر معاشرے کا فعال اور مثبت فرد بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
—
🧭 نئی زندگی کی طرف سفر
یہ نوجوان اب سچائی، ایمان، رزقِ حلال اور مثبت معاشرتی کردار کی طرف لوٹ آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے:
> “ہم نے گناہ کی زندگی کو چھوڑ کر اللہ کے حضور توبہ کی ہے۔ ہم اب رزقِ حلال کمائیں گے، محنت کریں گے اور دوسروں کو بھی توبہ کا پیغام دیں گے۔”
—
🌍 معاشرے کے لیے پیغام
یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ:
توبہ کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں
انسان چاہے جتنا بھی بھٹک جائے، واپسی کا راستہ موجود ہوتا ہے
نوجوان اگر خلوصِ دل سے اصلاح چاہیں تو معاشرہ ان کو گلے لگاتا ہے
ریاست کو ایسے نوجوانوں کی اصلاح و معاونت کرنی چاہیے تاکہ وہ دوبارہ پٹری سے نہ اتریں
—
📢 پولیس کا ردعمل
ڈی پی او کیپٹن (ر) علی بن طارق کی جانب سے اس مثبت اقدام کا نوٹس لیا گیا ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق:
> “پنجاب پولیس معاشرتی اصلاح کی ہر کوشش کی حمایت کرتی ہے۔ ایسے نوجوانوں کی نگرانی ضرور ہوگی، لیکن ان کے لیے روزگار اور معاشرتی بحالی کے اقدامات کیے جانے پر غور کیا جائے گا۔”
—
💬 نتیجہ
چار بھائیوں کی توبہ صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ یہ پورے پاکستان کے نوجوانوں کے لیے ایک مثالی پیغام ہے:
“جرائم کی زندگی میں سکون نہیں، لیکن توبہ اور سچائی کے راستے پر اللہ کی رحمت ضرور ہوتی ہے۔”
اگر ریاست، پولیس اور معاشرہ ان نوجوانوں کا ساتھ دے تو یہ دوبارہ اندھیرے میں نہیں جائیں گے، بلکہ روشنی بانٹنے والے بن سکتے ہیں۔















Leave a Reply