28 مئی 1998 کی وہ شام آج بھی پاکستانی تاریخ میں سنہری الفاظ میں محفوظ ہے، جب چاغی کے خاموش پہاڑ ایک گرجدار دھماکے سے گواہ بنے پاکستان کی ایٹمی طاقت بننے کے۔ مگر ان دھماکوں کے پیچھے صرف سائنسی اور عسکری تیاری ہی نہیں، بلکہ ایک لمبا، صبر آزما اور خفیہ سفر چھپا ہوا ہے — ایک ایسا راز جو برسوں تک پردے میں رہا۔
—
پسِ منظر: بھارت کے دھماکوں کا جواب
مئی 1998 میں بھارت نے پوکھران میں پانچ ایٹمی دھماکے کیے۔ ان دھماکوں نے خطے کی طاقت کا توازن بگاڑ دیا اور پاکستان کے سامنے ایک واضح چیلنج کھڑا کر دیا۔ اندرونی سیاسی دباؤ، عوامی جذبات اور قومی سلامتی کے تقاضوں نے فیصلہ کن لمحہ پیدا کیا۔
پاکستان کی اس وقت کی قیادت — وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف، صدر رفیق تارڑ اور آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت — سب کو ایک تاریخی فیصلہ کرنا تھا۔
—
چاغی کیوں منتخب ہوا؟
چاغی، بلوچستان کا دور دراز اور پتھریلا علاقہ، ایک بہترین انتخاب تھا۔ یہاں نہ صرف انسانی آبادی بہت کم تھی، بلکہ زمین کی ساخت بھی ایٹمی دھماکوں کے اثرات کو جذب کرنے کے لیے موزوں تھی۔
پاکستان کے سٹریٹیجک پلاننگ ڈویژن، نیشنل کمانڈ اتھارٹی اور کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز (KRL) کے ماہرین کئی مہینے قبل سے یہاں زمین کے اندر خفیہ سرنگیں اور چیمبر بنا رہے تھے۔ ان سرنگوں کو اس طرح تیار کیا گیا تھا کہ ریڈی ایشن باہر نہ نکل سکے۔
—
خفیہ مشن اور انتہائی رازداری
ایٹمی دھماکوں کی رات سے کئی روز قبل چاغی کے گرد سخت سیکیورٹی نافذ کی گئی۔ علاقہ مکینوں کو خاموشی سے دور کیا گیا، مقامی موبائل اور ریڈیو سروس معطل کی گئی۔
چند درجن افراد ہی جانتے تھے کہ کیا ہونے والا ہے۔ سائنس دانوں کی ٹیم میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ڈاکٹر ثمر مبارک مند، ڈاکٹر عشرت حسین اور دیگر شامل تھے، جنہوں نے دن رات محنت سے ٹیسٹنگ کے مراحل مکمل کیے۔
—
28 مئی 1998 کی تاریخی دوپہر
دوپہر کے تقریباً 3 بجے ایک زوردار دھماکہ ہوا، جس کے بعد چاغی کے پہاڑوں نے رنگ بدلنا شروع کیا۔ پہاڑوں کی چوٹیاں سفید ہو گئیں، جو اس بات کا اعلان تھا کہ پاکستان نے کامیابی سے ایٹمی تجربہ کر لیا ہے۔
یہ دھماکے نہ صرف پاکستان کی خود مختاری اور سیکیورٹی کی علامت بنے، بلکہ یہ ایک واضح پیغام بھی تھا کہ جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن قائم ہے۔
—
“یومِ تکبیر” کی بنیاد
اسی روز کو پاکستان میں “یومِ تکبیر” کے طور پر منایا جاتا ہے، جو اس بات کی یاد دہانی ہے کہ پاکستان نے کسی بھی خطرے کا سامنا کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ یہ دن صرف عسکری طاقت نہیں بلکہ سائنسی کامیابی، اتحاد اور قومی غیرت کا دن بھی ہے۔
—
بین الاقوامی ردِ عمل
ایٹمی دھماکوں کے فوراً بعد امریکہ، جاپان، یورپی یونین اور دیگر ممالک نے پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگا دیں۔ تاہم سعودی عرب، چین، ترکی اور دیگر دوست ممالک نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی۔
پاکستان نے بعد ازاں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو یقین دلایا کہ یہ دھماکے دفاعی نوعیت کے تھے اور پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے اصولوں کا پابند رہے گا۔
—
دھماکوں کے بعد: ٹیکنالوجی، تحفظ اور سیاسی اثرات
چاغی کے دھماکے پاکستان کی سائنس و ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کا ثبوت بنے۔ اس کے بعد پاکستان نے دفاعی، خلائی اور توانائی کے شعبوں میں بھی تیزی سے ترقی کی۔
داخلی طور پر بھی یہ واقعہ عوام کو ایک مشترکہ قومی مقصد کے لیے متحد کرنے کا باعث بنا۔ سیاسی قیادت کو عوامی سطح پر حمایت حاصل ہوئی، اور فوج و حکومت کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ ملا۔
—
چاغی آج بھی خاموش مگر تاریخی
چاغی کا پہاڑ آج بھی خاموش کھڑا ہے، مگر اس کے سینے میں وہ راز دفن ہے جو پاکستان کے دفاع کی ضمانت بن گیا۔ وہاں اب ایک یادگاری مقام بنا دیا گیا ہے، جسے دیکھنے کے لیے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔
—
نتیجہ
ایٹمی دھماکوں کی رات صرف ایک سائنسی تجربہ نہیں تھا بلکہ پوری قوم کے خوابوں، قربانیوں اور جدوجہد کا حاصل تھا۔ چاغی کے پہاڑوں میں چھپا وہ راز آج بھی پاکستانی تاریخ کے سنہری باب کی حیثیت رکھتا ہے۔















Leave a Reply