تھانہ سول لائن کے علاقے ماڈل ٹاؤن بی میں ایک حساس نوعیت کا کیس سامنے آیا ہے، جس میں ایک نوعمر طالبعلم کو ذہنی دباؤ، بلیک میلنگ اور ناروا سلوک کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا اور مقامی حلقوں میں زیرِ بحث ہے، اور شہریوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بروقت اقدام پر اظہارِ اطمینان کیا ہے۔
—
واقعے کی تفصیلات
ذرائع کے مطابق متاثرہ طالبعلم مقامی اسکول کا نائنتھ کلاس کا طالبعلم ہے، جسے مبینہ طور پر ایک شخص کئی ہفتوں سے ذہنی اور جذباتی طور پر دباؤ کا شکار بنا رہا تھا۔ ملزم نے خود کو “عمیر” کے نام سے متعارف کرایا، جبکہ اس کا اصل نام منیب الرحمان ولد ضیاء الرحمان ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق وہ خود کو ہاسٹل کا طالبعلم ظاہر کرتا رہا اور متاثرہ لڑکے سے تعلقات استوار کرنے کی کوشش کرتا رہا۔
—
بلیک میلنگ اور خوف کی فضا
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ ملزم متاثرہ لڑکے کو جعلی دعووں، وعدوں اور خوف کے ذریعے قابو میں رکھے ہوئے تھا۔ اس دوران اس نے مبینہ طور پر حساس نوعیت کی ویڈیوز بنانے کی کوشش کی اور انہیں استعمال کرتے ہوئے بلیک میلنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔
اہلِ خانہ کے مطابق متاثرہ لڑکا طویل عرصے سے ذہنی دباؤ میں تھا اور آخرکار ایک روز اس نے ساری حقیقت والدین کے سامنے بیان کر دی۔ والدین کی جانب سے فوری پولیس کو شکایت درج کروائی گئی۔
—
پولیس کی بروقت کارروائی
تھانہ سول لائن پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم منیب الرحمان کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف بلیک میلنگ، ذہنی اذیت دینے اور نوعمر طالبعلم کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ “ہم نے متاثرہ لڑکے کا بیان قلم بند کر لیا ہے اور تمام شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ ڈیجیٹل فرانزک ٹیم بھی تحقیقات کا حصہ ہے تاکہ تمام ثبوت مکمل قانونی انداز میں عدالت میں پیش کیے جا سکیں۔”
—
ڈی پی او کا موقف
ضلع پولیس آفیسر (ڈی پی او) بھاولپور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “کم عمر افراد کو ذہنی دباؤ یا بلیک میلنگ کا نشانہ بنانا ایک انتہائی سنگین جرم ہے۔ ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ہم متاثرہ طالبعلم کو مکمل قانونی تحفظ فراہم کریں گے اور تمام عمل شفافیت سے ہوگا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کے خلاف جرائم کے سلسلے میں زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جا رہی ہے اور اس کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جا رہا ہے تاکہ دیگر ایسے عناصر کو روکا جا سکے۔
—
والدین کے لیے پیغام
یہ واقعہ والدین کے لیے ایک وارننگ ہے کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں، ان سے کھل کر بات کریں اور اگر وہ کسی دباؤ کا شکار نظر آئیں تو فوراً مناسب اداروں سے رابطہ کریں۔ کئی مرتبہ بچے خوف کے باعث بات چھپاتے ہیں جو بعد میں خطرناک صورت اختیار کر سکتی ہے۔
—
سماجی ردِ عمل
سوشل میڈیا پر عوام کی بڑی تعداد نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ معاشرے سے ایسے منفی عناصر کا خاتمہ ضروری ہے۔
ایک صارف نے لکھا:
“ہم اپنے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجتے ہیں، نہ کہ انہیں ذہنی دباؤ اور بلیک میلنگ کا شکار بننے دیں۔ حکومت کو ایسے کیسز پر فوری اور مثالی سزائیں دینی چاہئیں۔”
—
نتیجہ
یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ نوعمر طلبہ و طالبات کو نہ صرف تعلیمی تحفظ بلکہ ذہنی، اخلاقی اور ڈیجیٹل تحفظ بھی فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ حکومت، والدین، تعلیمی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اگر مل کر کام کریں تو ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہے۔















Leave a Reply