قدیم مصریوں کے اہرام کیسے بنے؟ اب بھی سائنس دان حیران

Oplus_16908288
8 / 100 SEO Score

اہرامِ مصر: انسانی تاریخ کا عظیم ترین معماری معمہ

 

ہزاروں سال قبل، جب نہ کوئی جدید مشینری تھی، نہ کرین، نہ سیمنٹ — تب مصر کی ریتلی زمینوں پر ایسے عظیم الشان اہرام تعمیر ہوئے، جو آج بھی پوری دنیا کو حیران کیے ہوئے ہیں۔ اہرامِ مصر، خاص طور پر غزہ کے اہرام، دنیا کے سات قدیم عجائبات میں سے واحد عجوبہ ہے جو آج بھی قائم ہے۔

 

یہ سوال ہمیشہ سے سائنس دانوں، مورخوں اور ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے لیے ایک معمہ رہا ہے:

“یہ اہرام آخر بنائے کیسے گئے؟”

کیا یہ محض انسانی محنت کا نتیجہ تھے، یا کوئی قدیم انجینیئرنگ کا راز چھپا ہوا ہے؟

 

آئیں، اس قدیم معجزے کے پسِ پردہ کہانی، نظریات، اور جدید سائنسی تحقیق کا جائزہ لیتے ہیں۔

 

 

 

اہرامِ غزہ: تعمیراتی شاہکار

 

سب سے بڑا اور مشہور اہرام خوفو کا اہرام (Great Pyramid of Giza) ہے، جو تقریباً 4,500 سال قبل تعمیر کیا گیا۔ اس کی بلندی تقریباً 146 میٹر تھی (آج 138 میٹر ہے)، اور اسے بنانے کے لیے 23 لاکھ پتھروں کے بلاکس استعمال کیے گئے، جن کا وزن 2 سے 30 ٹن تک ہے!

 

دلچسپ حقائق:

 

یہ اہرام زمین کے شمالی محور کے ساتھ بلکل سیدھ میں ہے۔

 

ایک ایک پتھر اتنی نفاست سے جڑا ہے کہ ان کے درمیان کاغذ کی پرت بھی داخل نہیں ہو سکتی۔

 

یہ اہرام ہزاروں سال گزرنے کے باوجود زلزلوں، طوفانوں اور وقت کی مار سہہ چکا ہے۔

 

 

 

 

سادہ ٹیکنالوجی یا مافوق الفطرت مدد؟

 

1. روایتی نظریہ: لاکھوں مزدوروں کی محنت

 

کلاسیکی مصری ماہرین کا کہنا ہے کہ اہرام لاکھوں مزدوروں اور غلاموں نے دہائیوں میں بنائے۔ ان کا ماننا ہے کہ:

 

ریمپ (ramp) بنائی جاتی تھی، جس پر بڑے بڑے پتھروں کو گھسیٹا جاتا۔

 

رولرز اور رسّیوں کا استعمال ہوتا۔

 

دریائے نیل کے ذریعے پتھروں کو دور دراز علاقوں سے لایا جاتا۔

 

 

لیکن یہ تھیوری کئی سوال چھوڑتی ہے:

 

اتنے بھاری پتھر 146 میٹر اونچائی پر کیسے چڑھائے گئے؟

 

اتنی درستگی سے تراش اور فٹنگ کیسے کی گئی؟

 

 

2. جدید نظریات: قدیم انجینیئرنگ کا کمال

 

کچھ محققین کا ماننا ہے کہ مصریوں کے پاس خاص اوزار اور طریقے تھے جن سے وہ پتھروں کو سائٹ پر ہی تراشتے یا بناتے تھے۔

“Geomorphology” یعنی زمین کی ساخت پر تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شاید کچھ بلاکس چونے کے محلول سے بنائے جاتے تھے، یعنی precast concrete۔

 

3. کیا اجنبی مخلوق؟ (Alien Theory)

 

کچھ ماہرین دعویٰ کرتے ہیں کہ اہرام کی ساخت، ان کی سیاروں سے مطابقت، اور ان کے اندرونی راستے ایسے ہیں جیسے وہ کسی مافوق الفطرت ذہانت کا نتیجہ ہوں۔

تاہم، یہ خیال سائنسی طور پر قبول نہیں کیا جاتا، مگر عوامی دلچسپی ضرور رکھتا ہے۔

 

 

 

جدید تحقیق: کیا راز کھلنے کو ہیں؟

 

حالیہ دہائیوں میں، سائنس دانوں نے مختلف تکنالوجی جیسے:

 

تھرمل اسکیننگ

 

ریڈار مانیٹرنگ

 

3D مڈل اسکینز

 

 

کی مدد سے اہرام کی اندرونی ساخت کا جائزہ لیا ہے۔

2017 میں، محققین نے اہرام خوفو کے اندر ایک خفیہ بڑا خلا (void) دریافت کیا، جس کی لمبائی 30 میٹر سے زیادہ ہے!

ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ خلا کس مقصد کے لیے بنایا گیا تھا۔

 

 

 

اہرام کا مقصد کیا تھا؟

 

عام طور پر مانا جاتا ہے کہ اہرام فرعونوں کی قبریں تھیں۔

مگر کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ:

 

یہ علم کا خزانہ تھے۔

 

یا شاید خلائی مشاہدہ گاہیں۔

 

یا پھر روحانی مقامات جہاں فلکیاتی لحاظ سے عبادات کی جاتی تھیں۔

 

 

خوفو کے اہرام کا اندرونی ڈیزائن، سورج کی شعاعوں اور نجمِ قطبی (Pole Star) سے مطابقت رکھتا ہے، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ محض قبر نہیں بلکہ سائنسی اور روحانی مرکز بھی ہو سکتا ہے۔

 

 

 

آج کا سبق: تاریخ، ہنر اور جدوجہد

 

اہرامِ مصر ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ انسان چاہے تو اپنی محنت، لگن اور ذہانت سے ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔

یہ نہ صرف قدیم مصر کی شان ہیں بلکہ انسانیت کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل بھی۔

 

ان کی تعمیر کا راز شاید کبھی مکمل نہ کھلے، مگر ان سے جڑی حیرت، تجسس، اور عظمت ہمیشہ باقی رہے گی۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔