تہران / باکو:
ایران نے اپنے پڑوسی ملک آذربائیجان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان رپورٹس کی تحقیقات کرے جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملوں کے لیے آذربائیجان کی فضائی حدود یا سرزمین استعمال کی ہے۔ ایرانی حکام نے باکو حکومت سے باضابطہ وضاحت طلب کی ہے اور معاملے کی شفاف چھان بین پر زور دیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق، “اگر کوئی ملک ہمارے خلاف جارحیت میں سہولت فراہم کرتا ہے، تو اسے ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ ہم باہمی اعتماد، علاقائی امن، اور ہمسائیگی کے اصولوں پر کاربند ہیں، لیکن قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔”
آذربائیجان کا ردعمل اور سفارتی سطح پر رابطے
تاحال آذربائیجان کی حکومت نے ان الزامات پر براہِ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق آذری حکام نے سفارتی سطح پر ایران کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی سرزمین کسی تیسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق ایران اور آذربائیجان کے تعلقات ماضی میں بھی اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں، خاص طور پر اسرائیل-آذربائیجان دفاعی معاہدوں اور سرحدی تناؤ کے تناظر میں۔
پس منظر: اسرائیل-آذربائیجان تعلقات اور ایران کی تشویش
آذربائیجان اور اسرائیل کے درمیان دفاعی تعاون کسی سے پوشیدہ نہیں، اور کئی بار ایران کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا چکا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی موجودگی اس کے پڑوسی ممالک میں “قومی سلامتی” کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
دوسری جانب آذربائیجان ہمیشہ اپنی خارجہ پالیسی کو “خودمختار اور توازن پر مبنی” قرار دیتا آیا ہے۔
علاقائی امن و استحکام پر خدشات
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے الزامات اگر واضح ثبوت کے بغیر گردش کرتے رہیں، تو خطے میں عدم اعتماد کو فروغ دے سکتے ہیں۔ تجزیہ کار زور دیتے ہیں کہ تمام ممالک کو تحمل اور شفاف سفارت کاری کے ذریعے تنازعات حل کرنے چاہئیں تاکہ کسی بھی ممکنہ کشیدگی سے بچا جا سکے۔
Leave a Reply