واشنگٹن/تہران:
سائبر سیکیورٹی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ممکنہ ایرانی ہیکنگ گروہ کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ہیکرز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ٹرمپ سے متعلق حساس معلومات موجود ہیں، اور انہوں نے یہ ڈیٹا لیک کرنے کی دھمکی دی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ ہیکنگ گروہ مبینہ طور پر ایران سے تعلق رکھتا ہے اور ماضی میں بھی امریکی اداروں، اہم شخصیات اور حساس انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے مشہور رہا ہے۔ ہیکرز کی جانب سے جاری کردہ پیغامات میں سابق امریکی صدر کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر مخصوص شرائط پوری نہ کی گئیں، تو وہ ان کے متعلق حساس ڈیٹا کو عوام کے سامنے لا سکتے ہیں۔
سائبر سیکیورٹی اداروں کی تحقیقات شروع
امریکی سائبر سیکیورٹی ایجنسیاں اس ممکنہ سائبر خطرے کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (FBI) اور دیگر متعلقہ ادارے ہیکرز کے ذرائع اور ان کے اصل ارادوں کا پتا لگانے کے لیے جامع تحقیقات کر رہے ہیں۔
سیاسی ردعمل اور عالمی تشویش
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور ایران کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی، ایٹمی معاہدے کی بحالی، اور سائبر حملوں کی بڑھتی وارداتوں کے تناظر میں۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے اس سائبر دھمکی کو دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کا ایک نیا رخ قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا
تاحال سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا ان کی ٹیم کی جانب سے اس سائبر دھمکی کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم، ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے قانونی اور تکنیکی مشاورت حاصل کر رہے ہیں۔
واشنگٹن/تہران:
سائبر سیکیورٹی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ممکنہ ایرانی ہیکنگ گروہ کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ہیکرز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ٹرمپ سے متعلق حساس معلومات موجود ہیں، اور انہوں نے یہ ڈیٹا لیک کرنے کی دھمکی دی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ ہیکنگ گروہ مبینہ طور پر ایران سے تعلق رکھتا ہے اور ماضی میں بھی امریکی اداروں، اہم شخصیات اور حساس انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے مشہور رہا ہے۔ ہیکرز کی جانب سے جاری کردہ پیغامات میں سابق امریکی صدر کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر مخصوص شرائط پوری نہ کی گئیں، تو وہ ان کے متعلق حساس ڈیٹا کو عوام کے سامنے لا سکتے ہیں۔
سائبر سیکیورٹی اداروں کی تحقیقات شروع
امریکی سائبر سیکیورٹی ایجنسیاں اس ممکنہ سائبر خطرے کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (FBI) اور دیگر متعلقہ ادارے ہیکرز کے ذرائع اور ان کے اصل ارادوں کا پتا لگانے کے لیے جامع تحقیقات کر رہے ہیں۔
سیاسی ردعمل اور عالمی تشویش
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور ایران کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی، ایٹمی معاہدے کی بحالی، اور سائبر حملوں کی بڑھتی وارداتوں کے تناظر میں۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے اس سائبر دھمکی کو دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کا ایک نیا رخ قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا
تاحال سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا ان کی ٹیم کی جانب سے اس سائبر دھمکی کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم، ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے قانونی اور تکنیکی مشاورت حاصل کر رہے ہیں۔
Leave a Reply