بھارتی سافٹ ویئرز کے ذریعے ایران کیخلاف خفیہ نگرانی کا انکشاف

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

تہران:

عالمی سطح پر سائبر سیکیورٹی سے متعلق ماہرین نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں تیار کردہ مخصوص سافٹ ویئرز کو ایران کے اہم اداروں اور شخصیات کی نگرانی اور خفیہ معلومات کے حصول کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

 

حالیہ رپورٹس کے مطابق، ایران میں مختلف سرکاری دفاتر اور سیکیورٹی اداروں کے کمپیوٹرز پر ایسے سافٹ ویئر نصب کیے گئے جن کے ذریعے حساس معلومات کو بیرون ملک منتقل کیا جاتا رہا۔ ان پروگرامز کی شناخت ایک غیر ملکی سیکیورٹی فرم نے کی، جس نے بتایا کہ یہ سافٹ ویئر بظاہر عام ایپلیکیشنز کی طرح کام کرتے ہیں، مگر درپردہ طور پر ڈیٹا جمع کر کے مخصوص سرورز پر منتقل کرتے ہیں۔

 

جاسوسی کی حکمت عملی

 

ان سافٹ ویئرز کا مقصد صرف سادہ نگرانی نہیں تھا بلکہ ان کے ذریعے ای میلز، فائلز، گفتگو اور دیگر خفیہ معلومات تک رسائی حاصل کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ڈیجیٹل حملے “فشنگ” اور “مال ویئر” کے ذریعے کیے گئے، جس میں ایران کے اعلیٰ تعلیمی، سائنسی اور دفاعی ادارے ہدف بنے۔

 

ایرانی حکام کا ردعمل

 

ایرانی حکام نے اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ سائبر ڈیفنس یونٹ کے مطابق، درجنوں کمپیوٹرز سے مذکورہ سافٹ ویئرز کو ہٹایا جا چکا ہے اور آئندہ ایسے حملوں کی روک تھام کے لیے جامع پالیسی ترتیب دی جا رہی ہے۔ ایرانی وزارت انفارمیشن نے بھارت سے اس معاملے پر وضاحت طلب کی ہے اور اقوام متحدہ کو بھی باضابطہ شکایت درج کروانے کا عندیہ دیا ہے۔

 

بین الاقوامی سطح پر خدشات

 

یہ واقعہ ایک مرتبہ پھر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں سیکیورٹی کی جنگ کتنی پیچیدہ اور خطرناک ہو چکی ہے۔ بین الاقوامی ماہرین نے بھارت کے اس کردار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ سائبر حملوں اور سافٹ ویئر کے ذریعے نگرانی کے رجحان پر عالمی سطح پر ضابطے بنائے جائیں۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔