لودھراں (نمائندہ خصوصی) — پنجاب فوڈ اتھارٹی نے لودھراں کے علاقے کہروڑپکا میں ایک جعلی دودھ بنانے والی فیکٹری پر چھاپہ مار کر بڑی مقدار میں مضرِ صحت مواد برآمد کرلیا۔ یہ کارروائی فوڈ سیفٹی ٹیم نے بستی الہ آباد، بڈھن شاہ چوک میں خفیہ اطلاع پر کی، جس کے دوران نہ صرف جعل سازی کا انکشاف ہوا بلکہ ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی گئی۔
مضر صحت مواد سے دودھ تیار، متعدد گرفتار
کارروائی کے دوران ٹیم نے 85 کلو وئے پاؤڈر، 55 کلو کوکنگ آئل، 15 خالی بیگ، اور دیگر کیمیکل مواد برآمد کرلیا جو جعلی دودھ کی تیاری میں استعمال ہو رہا تھا۔ حکام کے مطابق، یہ مواد مختلف ملک شاپس کو جعلی دودھ سپلائی کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی محمد عاصم جاوید نے اس بات کی تصدیق کی کہ کوکنگ آئل اور ممنوعہ کیمیکلز کی آمیزش سے انسانی صحت کے لیے شدید خطرناک دودھ تیار کیا جا رہا تھا۔
مقدمہ درج، جعل ساز قانون کی گرفت میں
جعلی دودھ تیار کرنے کے الزام میں محمد رمضان، اللہ بچایا، پٹھانے خان، اور محمد صادق کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ان افراد کے خلاف فوڈ ایکٹ کی سنگین دفعات کے تحت کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ “صحت دشمن عناصر کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا، ایسے مجرموں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے، اور تعاقب جاری رہے گا۔”
علاقہ مکینوں کا شدید ردِعمل، کارروائی کو سراہا گیا
فیکٹری پر چھاپے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی۔ مقامی افراد نے فوڈ اتھارٹی کی بروقت کارروائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسے عناصر کے خلاف مستقل بنیادوں پر کارروائیاں نہ کی جاتیں تو یہ زہریلا دودھ معصوم بچوں اور شہریوں کی جانوں کے لیے خطرہ بن جاتا۔ انہوں نے متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ نہ صرف اس فیکٹری کو مکمل طور پر سیل کیا جائے بلکہ ملزمان کو عبرتناک سزائیں بھی دی جائیں تاکہ آئندہ کوئی ایسا قدم اٹھانے کی جرأت نہ کرے۔
جعلی دودھ کی فروخت کا نیٹ ورک بے نقاب ہونے کا خدشہ
پنجاب فوڈ اتھارٹی ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ جعلی دودھ کا یہ کاروبار ایک منظم نیٹ ورک کی صورت میں چلایا جا رہا تھا، جو مختلف دیہی اور شہری علاقوں میں جعلی دودھ کی ترسیل میں ملوث تھا۔ حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس نیٹ ورک کی جڑیں دیگر شہروں تک بھی پھیل سکتی ہیں، اس لیے مزید چھاپوں اور تفتیش کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ جلد ہی دیگر ذمہ داران کی گرفتاری کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ عوام کی صحت کو لاحق خطرات کا مکمل سدباب کیا جا سکے۔
—
Leave a Reply