چین کی طبی دنیا میں انقلابی پیش رفت: مفلوج افراد کے لیے نئی امید

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

بیجنگ:

میڈیکل سائنس کی دنیا میں چین نے ایک حیرت انگیز کامیابی حاصل کی ہے جس نے دنیا بھر کے سائنسدانوں اور معذور افراد کے لیے امید کے دروازے کھول دیے ہیں۔ چینی ماہرین نے ایسا انقلابی دماغ-ریڑھ کی ہڈی امپلانٹ متعارف کرایا ہے، جس کی مدد سے مکمل یا جزوی طور پر مفلوج افراد محض 24 گھنٹوں میں دوبارہ حرکت کرنے اور چلنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

 

امپلانٹ کیسے کام کرتا ہے؟

 

یہ امپلانٹ جدید نیورولوجیکل ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان براہِ راست برقی سگنلز کی ترسیل ممکن بناتا ہے۔ عام طور پر ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگنے کے بعد اعصابی نظام کا رابطہ دماغ سے منقطع ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم کا نچلا حصہ مفلوج ہو جاتا ہے۔

 

چین کی اس جدید ٹیکنالوجی میں نینوسرکٹس اور نیورل انٹرفیس استعمال کیے گئے ہیں جو دماغ سے نکلنے والے سگنلز کو وصول کر کے انہیں ریڑھ کی ہڈی کے مخصوص حصوں تک پہنچاتے ہیں، اور یوں معذور فرد دوبارہ جسمانی حرکات کا آغاز کر سکتا ہے۔

 

 

 

ابتدائی تجربات اور نتائج

 

اس حیرت انگیز ایجاد کے ابتدائی تجربات ایک چینی اسپتال میں کیے گئے، جہاں مفلوج مریضوں کو مخصوص سرجری کے بعد یہ امپلانٹ لگایا گیا۔ تجربات کے مطابق، مریضوں نے صرف 24 گھنٹوں کے اندر نہ صرف حرکت کی بلکہ کھڑے ہونے اور آہستہ چلنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی۔ ماہرین کے مطابق، اگر یہ ٹیکنالوجی مزید تجربات میں کامیاب رہی تو دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی زندگی بدل سکتی ہے۔

 

تجربہ دورانیہ نتیجہ

 

مریض 1 24 گھنٹے جزوی حرکت بحال

مریض 2 48 گھنٹے کھڑے ہونے کی صلاحیت

مریض 3 3 دن سہارا لے کر چلنا ممکن

 

 

 

 

عالمی سطح پر اثرات

 

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امپلانٹ میڈیکل سائنس میں ایک انقلاب ہے۔ اس سے نہ صرف حادثات یا جنگوں میں مفلوج ہونے والے افراد کو فائدہ ہوگا بلکہ پیدائشی یا عمر رسیدگی سے متاثرہ افراد بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔

 

نیورو سائنسدان ڈاکٹر لی وو کے مطابق:

 

> “یہ صرف ایک طبی ایجاد نہیں، بلکہ انسانیت کے لیے ایک نئی امید ہے۔”

 

 

 

 

 

احتیاطی پہلو اور مستقبل کی تحقیق

 

اگرچہ یہ ٹیکنالوجی بہت مؤثر ثابت ہو رہی ہے، مگر فی الحال یہ ابتدائی مراحل میں ہے اور مزید تحقیق و ترقی کی ضرورت ہے تاکہ ہر قسم کی معذوری کے لیے اس کو موثر طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔ اگلے مرحلے میں، یہ امپلانٹ دیگر ممالک میں بھی متعارف کرایا جائے گا تاکہ اس کے عالمی اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔

 

 

 

نتیجہ

 

چین کی اس سائنسی ترقی نے نہ صرف میڈیکل فیلڈ میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے بلکہ دنیا بھر کے مفلوج افراد کے لیے امید کی نئی روشنی بھی پیدا کی ہے۔ مستقبل میں یہ ٹیکنالوجی لاکھوں لوگوں کو ایک نئی زندگی دے سکتی ہے، جہاں وہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں گے۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔