صحافیوں کو تحفظ دینے والا انقلابی قانون منظور: دھمکی یا تشدد پر ناقابلِ ضمانت مقدمہ درج ہوگا

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

“جرنلسٹ پروٹیکشن بل” کی منظوری، ذرائع کی رازداری اور پیشہ ورانہ آزادی کو قانونی تحفظ حاصل

 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) – پاکستان میں صحافیوں کو درپیش خطرات، دباؤ، اور تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان کو مدِنظر رکھتے ہوئے حکومت نے “جرنلسٹ پروٹیکشن بل” منظور کر لیا ہے، جس کے تحت صحافیوں کو زبانی دھمکی دینا، ان پر تشدد کرنا یا ان سے ان کے ذرائع کی تفصیلات پوچھنا اب ناقابلِ ضمانت جرم تصور کیا جائے گا۔

 

اہم نکات:

 

🛡️ 1. تحفظ کا نیا دور شروع

 

اس بل کے مطابق، اگر کوئی فرد یا ادارہ کسی صحافی کو خبر یا رپورٹنگ کے سلسلے میں خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتا ہے، یا اس پر دباؤ ڈال کر اس کے ذرائع کی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ایسے اقدام پر فوری طور پر ناقابلِ ضمانت مقدمہ درج کیا جائے گا۔

 

🔐 2. ذرائع کی مکمل رازداری

 

قانون کے تحت اب صحافیوں کو ان کے ذرائع کی معلومات فراہم کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے تمام سورسز محفوظ اور خفیہ تصور کیے جائیں گے، اور کوئی تفتیشی ادارہ بھی اس سے متعلق زبردستی نہیں کر سکتا۔

 

✊ 3. صحافت کی آزادی کا تحفظ

 

بل کے مقاصد میں واضح طور پر درج ہے کہ صحافیوں کو بغیر کسی خوف، دباؤ یا دھمکی کے اپنے فرائض سرانجام دینے کی آزادی حاصل ہونی چاہیے۔ اس سے نہ صرف صحافی برادری کو تحفظ ملے گا بلکہ عوام تک درست اور بروقت معلومات کی رسائی بھی ممکن ہو سکے گی۔

 

📣 ردِعمل:

 

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) سمیت متعدد صحافتی تنظیموں نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بل صحافیوں کے لیے ایک “ریلیف اور حوصلہ افزائی” ہے، جو عرصہ دراز سے تحفظ کے منتظر تھے۔

 

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داریاں

 

اس قانون کے نفاذ کے بعد ملک بھر کے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صحافیوں کو درپیش خطرات کی صورت میں فوری ردِعمل دیں۔ صحافیوں کی شکایات پر فوری ایف آئی آر درج کی جائے گی اور تفتیش میں مکمل رازداری اور غیرجانبداری کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ، ہر ضلع میں ایک فوکل پرسن تعینات کیا جائے گا جو صحافیوں کے معاملات پر نظر رکھے گا اور فوری مدد فراہم کرے گا۔

 

 

 

📰 عالمی سطح پر پذیرائی

 

“جرنلسٹ پروٹیکشن بل” کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا جا رہا ہے۔ مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزادی صحافت کے عالمی اداروں نے اس بل کو پاکستان میں آزاد میڈیا کی ترقی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ یہ قانون ملک میں مثبت صحافتی ماحول قائم کرنے اور جھوٹی خبروں یا پروپیگنڈا کے بجائے حقائق پر مبنی رپورٹنگ کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔