عوامی تحفظ پر سوالیہ نشان، انتظامیہ کے لیے لمحۂ فکریہ
پاکپتن کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں خواتین کی اچانک اموات کے حوالے سے قائم کردہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ نے اسپتال انتظامیہ اور ادویات کی ترسیل کے نظام پر کئی اہم سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ انکوائری کے مطابق، اسپتال میں استعمال ہونے والی مبینہ طور پر مضرِ صحت ادویات خواتین کی اموات کا سبب بنیں۔
📋 انکوائری کمیٹی کی تشکیل اور نتائج
جنوری 2025 میں گائنی وارڈ میں خواتین کی اچانک اموات کے بعد، محکمہ صحت پنجاب نے فروری میں پانچ رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی، جس کا مقصد اموات کی وجوہات کا تعین کرنا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، متاثرہ خواتین کو دی جانے والی کچھ مخصوص ادویات کے ری ایکشن کے باعث ان کی حالت غیر ہوئی، جن میں سے تین خواتین جانبر نہ ہو سکیں۔
🚨 ادویات کا معیار مشکوک، فراہمی کا طریقہ کار غیر شفاف
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مذکورہ ادویات کو نہ صرف بروقت ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سے تصدیق نہیں کروایا گیا بلکہ ان کی فراہمی سے قبل اسپتال کی فزیکل ویری فیکیشن ٹیم کی غفلت بھی سامنے آئی ہے۔ سوال یہ بھی اٹھا ہے کہ معیاری ادویات کے بغیر مریضوں کو خطرے میں کیوں ڈالا گیا؟
🏥 گائناکالوجسٹ کی عدم دستیابی اور مریضوں کا ریفر ہونا
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسپتال میں گائناکالوجسٹ کی دو مستقل سیٹیں 6 ماہ سے خالی تھیں، جس کے باعث کئی مریضہ خواتین کو غیر ضروری طور پر ساہیوال، لاہور اور دیگر اضلاع میں ریفر کیا گیا۔ بعض خواتین ریفر کرنے کے دوران یا بعد میں دم توڑ گئیں، جس نے انتظامی کوتاہیوں کو بے نقاب کیا ہے۔
🗣️ عوامی ردعمل اور ممکنہ اقدامات
واقعے کے بعد شہری حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سماجی کارکنان اور شہری تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کا عمل مکمل شفاف اور سائنسی بنیادوں پر استوار کیا جائے۔
Leave a Reply