پیرمحل میں فیسکو ایس ڈی او کو عدالت کی نافرمانی پر جیل، بجلی کا میٹر اتارنا مہنگا پڑ گیا!

Oplus_16908288
8 / 100 SEO Score

 

عدالت نے بجلی کا میٹر غیرقانونی طور پر اتارنے پر ایس ڈی او ساجد بشیر کو ایک ماہ قید کی سزا سنا دی — پیرمحل پولیس کو فوری گرفتاری کا حکم جاری۔

 

 

 

📄 مکمل تفصیل:

 

📍 پس منظر:

 

پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے پیرمحل میں ایک اہم عدالتی فیصلہ سامنے آیا ہے، جہاں فیسکو کے ایس ڈی او (S.D.O) ساجد بشیر کو میٹر اتارنے کے معاملے پر ایک ماہ قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔

 

یہ فیصلہ مجسٹریٹ عمر حیات جواد نے 24 جون 2025 کو سنایا، جو کہ کیس “نثار احمد بمقابلہ چیف ایگزیکٹو فیسکو فیصل آباد” میں عدالتی حکم عدولی پر مبنی تھا۔

 

 

 

⚖️ کیس کی تفصیل:

 

نثار احمد نامی شہری نے عدالت سے رجوع کیا کہ اس کے گھر سے بجلی کا میٹر غیرقانونی طور پر ہٹا دیا گیا۔

 

عدالت نے 20 جون کو واضح حکم دیا کہ میٹر واپس نصب کیا جائے۔

 

ایس ڈی او ساجد بشیر نے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میٹر واپس نہ لگایا اور مزید کارروائی جاری رکھی۔

 

عدالت نے اسے “عدالتی حکم کی دانستہ نافرمانی” کا مرتکب قرار دیا۔

 

 

 

 

📌 قانونی نکتہ:

 

پاکستانی قوانین کے مطابق:

 

> “بجلی کا میٹر، جسے صارف نے باقاعدہ منظوری اور ادائیگی کے بعد حاصل کیا ہو، وہ اس کی قانونی ملکیت تصور کیا جاتا ہے۔”

 

 

 

اس بنا پر میٹر بغیر عدالتی حکم یا مکمل تحقیق کے اتارنا غیرقانونی عمل ہے۔

 

 

 

🧑‍⚖️ عدالتی فیصلہ:

 

عدالت نے ایس ڈی او ساجد بشیر کو ایک ماہ قید کی سزا سنائی۔

 

پیرمحل پولیس کو ملزم کو فوری گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

 

 

 

 

📌 اہم نکات:

 

نکتہ تفصیل

 

کیس کا مدعی نثار احمد

ملزم ساجد بشیر (ایس ڈی او فیسکو)

عدالت مجسٹریٹ عمر حیات جواد

جرم عدالتی حکم کی نافرمانی

سزا ایک ماہ قید

کیس کا فیصلہ 24 جون 2025

 

 

 

 

📊 تجزیہ:

 

یہ کیس ایک واضح مثال ہے کہ عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کو کس طرح سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ میٹر جیسی بنیادی سہولت کے غیرقانونی خاتمے پر ریاستی اداروں کے افسران کو جوابدہ ٹھہرانا شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی طرف مثبت قدم ہے۔

پس منظر میں کیا ہوا؟

 

پیرمحل کے شہریوں کے مطابق، بجلی سے متعلق مسائل اور فیسکو کے اہلکاروں کی جانب سے مبینہ زیادتیاں اب معمول بن چکی ہیں۔ میٹر کی تنصیب، منقطع کنیکشن یا دیگر معاملات میں شہریوں کو اکثر عدالتی کارروائی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نثار احمد نے جب اپنے گھر سے بجلی کا میٹر اتارے جانے پر احتجاج کیا، تو وہ سیدھا عدالت چلا گیا، جہاں اس نے انصاف کی اپیل کی۔ عدالت نے فوری طور پر میٹر واپس لگانے کا حکم جاری کیا، لیکن متعلقہ ایس ڈی او نے نہ صرف حکم کو نظرانداز کیا بلکہ کارروائی کو بھی آگے بڑھایا، جو بالآخر اس کی سزا کا سبب بنی۔

 

 

 

📢 عوامی ردعمل

 

اس عدالتی فیصلے پر شہریوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم سرکاری اہلکاروں کی من مانیوں کے خلاف ایک مثال قائم کرے گا۔ کئی حلقے یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ بجلی کے محکمے میں اصلاحات لائی جائیں تاکہ صارفین کو بنیادی سہولتوں کے لیے عدالتوں کے چکر نہ کاٹنے پڑیں۔ پیرمحل کے مقامی سماجی رہنماؤں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ایک بجلی افسر کو قانون کی خلاف ورزی پر حقیقی سزا ملی ہے، اور یہ دیگر افسران کے لیے سبق ہے۔

 

 

 

🛡️ صارفین کو کیا کرنا چاہیے؟

 

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی شہری کے ساتھ سرکاری ادارہ زیادتی کرے یا بلاجواز کسی سہولت کو ختم کیا جائے، تو وہ عدالت سے فوری رجوع کر سکتا ہے۔ ایسے معاملات میں عدالتی حکم کو نظرانداز کرنا نہ صرف اخلاقی طور پر غلط بلکہ قانونی طور پر بھی جرم ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے باخبر رہیں، اور اگر کوئی بھی سرکاری افسر طاقت کا غلط استعمال کرے تو قانونی طریقے سے اسے چیلنج کیا جائے۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔