بریکنگ نیوز: یکم جولائی سے کوڑا ٹیکس نافذ — شہری و دیہی علاقوں میں نئی مالی بوجھ کی تفصیلات جاری

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

حکومتِ پاکستان نے صفائی و ستھرائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے یکم جولائی 2025 سے نیا سالانہ “سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ٹیکس” نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے عوام میں عام فہم انداز میں “کوڑا ٹیکس” کہا جا رہا ہے۔ اس نئے ٹیکس کے ذریعے سالانہ 22 ارب روپے جمع کیے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

 

 

 

💡 حکومت کا مؤقف: “صاف پاکستان، محفوظ پاکستان”

 

حکام کے مطابق، یہ ٹیکس صفائی ستھرائی، کچرا اٹھانے، ری سائیکلنگ نظام بہتر بنانے اور شہری و دیہی علاقوں میں ماحول دوست اقدامات کو فروغ دینے کے لیے لگایا گیا ہے۔

 

 

 

🏠 شہری اور دیہی علاقوں میں ٹیکس کی درجہ بندی

 

نیا “کوڑا ٹیکس” شہری اور دیہی علاقوں کے مکانات اور کاروباری اداروں پر مختلف شرح سے نافذ کیا جائے گا۔

 

✅ شہری علاقوں کے لیے ماہانہ فیس:

 

پراپرٹی سائز ماہانہ فیس (روپے)

 

5 مرلہ مکان 300 روپے

10 مرلہ مکان 500 روپے

1 کنال مکان 3000 روپے

2 کنال مکان 5000 روپے

 

 

✅ دیہی علاقوں کے لیے ماہانہ فیس:

 

پراپرٹی سائز ماہانہ فیس (روپے)

 

2 سے 5 مرلہ گھر 200 روپے

10 مرلہ مکان 400 روپے

 

 

 

 

🛒 کاروباری اداروں پر ٹیکس کا اطلاق

 

صرف رہائشی املاک ہی نہیں، بلکہ تجارتی سرگرمیوں پر بھی “کوڑا ٹیکس” لاگو ہوگا:

 

دیہی علاقوں کی چھوٹی دکانیں: 300 روپے ماہانہ

 

درمیانے کاروبار (دیہی): 700 روپے ماہانہ

 

 

شہری کاروبار کے لیے شرح کا اعلان جلد متوقع ہے۔

 

 

 

⚖️ عوامی خدشات اور حکومت کی وضاحت

 

عوامی سطح پر اس نئے ٹیکس پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کئی شہری اسے ایک اضافی مالی بوجھ قرار دے رہے ہیں، جبکہ حکومتی حلقے اسے ایک ضروری قدم بتا رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ “صفائی کے بہتر نظام کے لیے فنڈنگ کی ضرورت ہے، اور یہی ٹیکس عوامی خدمات کو مستحکم بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔”

 

 

 

📍 نظامِ نفاذ اور ادائیگی کا طریقہ

 

اس ٹیکس کی وصولی ممکنہ طور پر درج ذیل ذرائع سے کی جائے گی:

 

بجلی یا گیس کے بل کے ساتھ منسلک فیس

 

بلدیاتی دفاتر کے ذریعے براہِ راست ادائیگی

 

موبائل ایپ/آن لائن پورٹل کے ذریعے خودکار نظام

 

 

 

 

🔍 ماہرین کی رائے

 

ٹیکس امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ فیس واقعی صفائی کے منصوبوں پر استعمال کی جائے تو یہ ایک مثبت قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم، شفافیت اور نگرانی کے بغیر یہ عوامی بے چینی میں اضافہ کر سکتا ہے۔

 

 

 

📌 یاد رکھنے کی باتیں:

 

ٹیکس کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا

 

پہلی قسط جولائی کے آخری ہفتے میں واجب الادا ہوگی

 

ٹیکس کی عدم ادائیگی پر اضافی جرمانے عائد کیے جا سکتے ہیں

 

 

 

 

✅ عوام کے لیے رہنما نکات:

 

اپنی پراپرٹی کی کیٹیگری معلوم کریں

 

بلدیاتی دفتر یا مقامی کونسل سے تفصیلات حاصل کریں

 

بروقت ادائیگی سے جرمانے سے بچیں

 

 

 

 

📢 آخر میں ادارتی رائے:

 

یہ اقدام اگر نیک نیتی اور شفافیت کے ساتھ نافذ کیا جائے تو ملک میں صفائی، صحت اور ماحولیات کی بہتری میں انقلاب لا سکتا ہے۔ تاہم، حکومت کو عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے واضح اور مسلسل آگاہی مہم چلانی ہوگی۔

 

 

 

🔖 ڈسکلیمر:

 

یہ خبر عوامی مفاد کے پیش نظر پیش کی گئی ہے۔ ادارہ کسی بھی حکومتی پالیسی کے غلط اطلاق یا نتائج کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔