لودھراں میں کمسن بچوں سے بدفعلی: تھانہ قریشی والا کی کارروائیاں، دو ملزمان گرفتار

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

پولیس کا فوری ایکشن، مقدمات درج، ڈی پی او کا واضح مؤقف: “بچوں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا”

 

لودھراں (نمائندہ خصوصی) — تھانہ قریشی والا پولیس نے دو الگ الگ مقدمات میں کمسن لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کے الزام میں دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ دونوں مقدمات موضع جھوک جانن اور جھوک اتیرا کے علاقوں سے سامنے آئے ہیں، جہاں پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

 

ترجمان پولیس کے مطابق متاثرہ بچوں کے والدین کی مدعیت میں مقدمات درج کیے گئے ہیں اور قانونی کارروائی بھرپور انداز میں جاری ہے۔ ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) کیپٹن (ر) علی بن طارق نے اس واقعے پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی جیسے گھناؤنے جرائم کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے، اور ایسے درندہ صفت عناصر کو قانون کے شکنجے میں لا کر عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے گا۔

 

 

 

مقدمات کی تفصیل

 

تسلسل علاقہ ملزم کا نام (پوشیدہ رکھا گیا) الزام موجودہ صورتحال

 

1 جھوک جانن معلوم نہیں کمسن بچے سے بدفعلی گرفتار، تفتیش جاری

2 جھوک اتیرا معلوم نہیں کمسن لڑکے سے زیادتی کی کوشش گرفتار، مقدمہ درج

 

 

 

 

ڈی پی او کا مؤقف: “ایسے جرائم کسی صورت برداشت نہیں ہوں گے”

 

ڈی پی او لودھراں کیپٹن (ر) علی بن طارق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:

 

> “بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی جیسے گھناؤنے جرائم کرنے والے انسان کہلانے کے لائق نہیں۔ پولیس ہر ایسے کیس میں فوری اور سخت کارروائی کرے گی تاکہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف مل سکے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو۔”

 

 

 

انہوں نے کہا کہ پولیس بچوں کے تحفظ کے لیے مکمل الرٹ ہے، اور لودھراں پولیس کی اولین ترجیح معصوم شہریوں کی جان، مال اور عزت کا تحفظ ہے۔

 

 

 

پولیس کی بروقت کارروائی: والدین کا اظہار اطمینان

 

متاثرہ بچوں کے والدین نے تھانہ قریشی والا پولیس کی بروقت کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو سخت ترین سزا دی جائے تاکہ دوسرے افراد کے لیے یہ مثال بن سکے۔ والدین نے یہ بھی کہا کہ ایسے معاملات میں فوری ایکشن ہی بچوں کے تحفظ کی ضمانت ہو سکتا ہے۔

 

 

 

سوشل ویلفیئر اداروں کا مطالبہ: “ایسے کیسز میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں”

 

بچوں کے حقوق پر کام کرنے والے سماجی اداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرے جہاں تیز ترین سماعت کے ذریعے متاثرہ خاندانوں کو جلد انصاف فراہم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسکولوں اور کمیونٹی مراکز میں بچوں کو جنسی استحصال سے بچاؤ کی تربیت دی جانی چاہیے۔

 

 

 

عوام سے اپیل: مشکوک حرکات کی اطلاع فوری دیں

 

پولیس ترجمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اردگرد مشکوک حرکات پر نظر رکھیں اور فوری طور پر قریبی تھانے کو اطلاع دیں۔ پولیس نے اپنی ہیلپ لائن بھی فعال کر دی ہے تاکہ متاثرین یا ان کے اہل خانہ فوری رابطہ کر سکیں۔

 

 

 

پولیس کی سفارشات اور اقدامات

 

تمام تعلیمی اداروں کے اطراف میں سادہ لباس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

 

مشکوک افراد کی نگرانی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔

 

بچوں کو آگاہی دینے کے لیے خصوصی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے گا۔

 

والدین سے قریبی رابطہ رکھا جائے گا تاکہ بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

 

 

 

نتیجہ: مجرموں کو سزا، معاشرے کو تحفظ

 

لودھراں میں پیش آنے والے یہ واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پولیس بچوں کے تحفظ کے لیے سنجیدہ ہے۔ ڈی پی او کی قیادت میں کی گئی بروقت کارروائیاں اس امر کی عکاس ہیں کہ جنسی جرائم کی روک تھام اب صرف الفاظ نہیں بلکہ عملی اقدامات کی صورت اختیار کر چکی ہے۔

 

یہ وقت ہے کہ معاشرہ بھی پولیس کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو تاکہ ایسے جرائم کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔