ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک کے والدین “دونمہ” یہودی تھے — ایک راز جو آج بھی چھپا ہوا ہے!

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

ترکی کے بانی اور جدید ریاست کے معمار مصطفیٰ کمال اتاترک کو دنیا ایک عظیم فوجی، سیاستدان اور سیکولر رہنما کے طور پر جانتی ہے۔ مگر کچھ تاریخ دانوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اتاترک کا نسب خالص ترک یا مسلمان نہیں بلکہ “دُنمہ یہودیوں” سے جا ملتا ہے — ایک راز جو آج بھی مکمل طور پر کھلا نہیں۔

 

 

 

🔍 “دُنمہ یہودی” کون ہوتے ہیں؟

 

“دُنمہ” (Dönmeh) ایک ایسی گروہ تھا جو بظاہر اسلام قبول کر چکا تھا، لیکن درپردہ یہودی عقائد اور رسم و رواج پر عمل پیرا تھا۔

یہ گروہ 17ویں صدی میں “شبتائی زوی” (Sabbatai Zevi) نامی شخص کے پیروکاروں پر مشتمل تھا، جنہوں نے خلافت عثمانیہ کے دباؤ کے تحت اسلام قبول کیا مگر خفیہ طور پر اپنے یہودی عقائد پر قائم رہے۔

 

 

 

📜 مصطفیٰ کمال کے خاندان پر الزامات کی بنیاد

 

بعض محققین کی رائے کے مطابق:

 

اتاترک کا آبائی شہر سلونیکا (Salonika) تھا، جو آج یونان کا حصہ ہے۔

 

یہ شہر دُنمہ یہودیوں کا ایک مضبوط گڑھ تھا۔

 

اتاترک کے والد علی رضا ایفندی اور والدہ زوبیدہ خاتون کے بارے میں واضح شواہد نہیں ملتے کہ وہ خالص مسلمان تھے۔

 

بعض ترک و مغربی مؤرخین نے لکھا کہ ان کا خاندان دراصل دُنمہ یہودی عقائد کا حامل تھا جو اسلام کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھا۔

 

 

 

 

📌 تاریخ کے اہم حوالہ جات

 

1. ترک مؤرخ مہمت شوقی کا دعویٰ:

 

انہوں نے اپنی تحقیق میں لکھا کہ اتاترک کے خاندان کے بہت سے رشتہ دار یہودیوں کے قبرستان میں دفن تھے۔

 

2. امریکی مؤرخ پال جانسن:

 

اپنی کتاب میں وہ لکھتے ہیں کہ “مصطفیٰ کمال کی زندگی اور خیالات میں ایسی جھلک نظر آتی ہے جو اسلامی طرزِ فکر سے ہٹ کر یورپ کے سیکولر اور یہودی نظریات سے قریب تر ہیں۔”

 

3. بعض اسرائیلی دانشور:

 

کئی اسرائیلی ویب سائٹس اور مصنفین اتاترک کو “یہودی النسل” قرار دیتے ہیں اور فخر سے بیان کرتے ہیں کہ ترکی کی سیکولر شناخت دراصل یہودی وژن کی عکاسی ہے۔

 

 

 

🧠 تاریخی تضاد یا سازش؟

 

سوال یہ ہے:

 

کیا اتاترک واقعی یہودی النسل تھے؟

 

یا یہ محض ایک پروپیگنڈا ہے جو اسلام پسند حلقے یا سیاسی مخالفین نے ان کے خلاف پھیلایا؟

 

 

ترکی کے سرکاری مؤرخین اس خیال کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ:

 

> “یہ ایک سازش تھی جس کا مقصد اتاترک کی شخصیت کو متنازع بنانا تھا، کیونکہ انہوں نے خلافت عثمانیہ کو ختم کیا اور ترکی کو سیکولر ریاست میں تبدیل کیا۔”

 

 

 

 

 

📊 موازنہ: اتاترک کے نظریات بمقابلہ اسلامی خلافت

 

پہلو اتاترک کے اقدامات خلافت عثمانیہ کی پالیسی

 

مذہب کا کردار ریاست سے مذہب کی علیحدگی خلافت اسلامیہ، شریعت نافذ

تعلیم مغربی طرز پر سیکولر نظام تعلیم مدارس اور دینی تعلیم غالب

لباس ترکی ٹوپی اور مغربی لباس متعارف عربی/عثمانی لباس

خواتین کے حقوق خواتین کو ووٹ اور ملازمت کے حقوق محدود حقوق، پردہ لازم

خلافت کی حیثیت خلافت کا خاتمہ خلیفہ کو امت مسلمہ کا قائد

 

 

 

 

🤔 مسلم دنیا کا ردعمل

 

اتاترک کے دُنمہ ہونے کے دعوے پر اسلامی حلقے تقسیم نظر آتے ہیں:

 

کچھ انہیں اسلام دشمن اور یہودی ایجنٹ قرار دیتے ہیں۔

 

بعض روشن خیال مسلمان انہیں جدت پسند اور قوم پرست قرار دیتے ہیں۔

 

 

علامہ اقبال کا نظریہ:

 

اقبال نے اتاترک کی خلافت ختم کرنے پر تنقید کی تھی، مگر انہیں ترک قوم کے عروج کا سبب بھی قرار دیا۔

 

 

 

🌐 سوشل میڈیا اور عوامی رائے

 

آج کے دور میں سوشل میڈیا پر یہ نظریہ شدت سے پھیل رہا ہے:

 

#MustafaKemalJewishOrigin

 

#DonmehTruth

 

#SecularTurkeyMyth

 

 

کچھ صارفین اسے “تاریخ کا دبایا گیا سچ” قرار دیتے ہیں، جبکہ کئی ترک شہری اسے “قوم کے خلاف سازش” کہتے ہیں۔

 

 

 

🔮 نتیجہ: تاریخ کے پردے میں چھپا ہوا راز؟

 

اس بات کا کوئی حتمی اور ناقابل تردید ثبوت موجود نہیں کہ مصطفیٰ کمال اتاترک کے والدین دُنمہ یہودی تھے۔

مگر:

 

ان کے خیالات، اصلاحات، اور خاندانی پس منظر کے گرد پراسراریت ضرور ہے۔

 

ترکی کی سرکاری تاریخ اسے “سازش” کہتی ہے، جبکہ کچھ مورخین اسے مسلم دنیا کی سب سے بڑی تاریخی حقیقت قرار دیتے ہیں۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔