لودھراں (نمائندہ قوم نیوز) — پیر والا پھاٹک، لودھراں میں گھریلو تنازعے کے نتیجے میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں 32 سالہ نوجوان نے خودکشی کی کوشش کی۔ اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی ٹیم بروقت موقع پر پہنچی اور نیم بے ہوشی کی حالت میں متاثرہ شخص کو فوری طبی امداد دے کر ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
واقعے کی تفصیلات:
12 جون 2025 کو دوپہر 12 بج کر 18 منٹ پر ریسکیو کنٹرول روم لودھراں کو اطلاع موصول ہوئی کہ ایک شخص نے اپنے گھر میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ واقعہ بستی پیر والا کے علاقے میں پیش آیا۔ کال موصول ہونے کے محض تین منٹ بعد ریسکیو کی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق:
خودکشی کی کوشش گھریلو جھگڑے کے نتیجے میں کی گئی۔
متاثرہ شخص کی شناخت سلیم ولد محمد فاضل کے نام سے ہوئی ہے، جس کی عمر 32 سال ہے۔
جب ریسکیو ٹیم پہنچی تو سلیم نیم بے ہوش مگر سانس بحال تھی۔
ابتدائی طبی امداد موقع پر دی گئی اور بعدازاں متاثرہ شخص کو ڈی ایچ کیو ہسپتال، لودھراں منتقل کر دیا گیا۔
ریسکیو رسپانس کی تفصیل (جدول):
شعبہ تفصیل
ضلع لودھراں
تاریخ 12 جون 2025
وقتِ اطلاع دوپہر 12:18 بجے
واقعے کی نوعیت خودکشی کی کوشش (گھریلو جھگڑا)
مقام پیر والا پھاٹک، لودھراں
رسپانس ٹائم 3 منٹ
ایمبولینس روانہ 1 عدد (LDA-15)
موٹر سائیکل ریسکیو 1 عدد (LDB-16)
ریسکیو گاڑی 1 عدد (LDR-1)
فائرفائٹنگ گاڑی 0
متاثرہ شخص کا نام سلیم ولد محمد فاضل
عمر 32 سال
مقامِ رہائش بستی پیر والا، لودھراں
حالت نیم بے ہوش، سانس بحال
ہسپتال منتقلی ڈی ایچ کیو ہسپتال، لودھراں
کیس کی نوعیت مکمل
خاندان اور سماجی مسائل: خودکشی کی اصل جڑ؟
سوشل ورکرز اور ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں گھریلو تنازعات کی شدت اور ان کا دباؤ اکثر افراد کو ایسے انتہائی اقدامات کی طرف لے جاتا ہے۔ سلیم کا واقعہ بھی اسی تلخ حقیقت کی ایک جھلک ہے۔
یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں کسی نے گھریلو پریشانیوں کے باعث خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہو۔ ایسے واقعات میں تیزی سے اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دماغی صحت اور خاندانی تنازعات پر توجہ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکا ہے۔
ریسکیو 1122 کا فوری ردعمل — ایک مثالی اقدام
ریسکیو ٹیم کی تین منٹ کے اندر موقع پر موجودگی نہ صرف ان کے تربیت یافتہ ہونے کی غمازی کرتی ہے بلکہ یہ عوام کے اعتماد میں اضافے کا باعث بھی ہے۔ اگر ریسکیو کی بروقت مداخلت نہ ہوتی، تو ممکن تھا کہ ایک قیمتی جان ضائع ہو جاتی۔
کیا ہم سیکھیں گے؟ — ماہرین کی رائے
معاشرے میں دماغی صحت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہوگا۔
خاندانی نظام میں مضبوطی لانے کے لیے مشترکہ مشاورت کی روایت بحال کرنا ضروری ہے۔
سرکاری سطح پر ذہنی دباؤ سے بچاؤ کے لیے کونسلنگ سینٹرز کا قیام ناگزیر ہے۔
—
نتیجہ:
بستی پیر والا کا یہ واقعہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ جہاں ایک طرف ریسکیو کی بروقت کارروائی نے انسانی جان بچائی، وہیں یہ واقعہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنے اردگرد کے لوگوں کی ذہنی و نفسیاتی کیفیت کا جائزہ لیں، ان کے ساتھ وقت گزاریں، اور وقت پر مدد فراہم کریں۔
Leave a Reply