ایران کا دھماکہ خیز انتباہ: ’’اگر جنگ چھڑ گئی تو امریکہ کا ایک بھی فوجی اڈہ نہیں بچے گا‘‘

Oplus_16908288
4 / 100 SEO Score

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ایک بار پھر خطرناک سطح تک پہنچ گئی ہے۔ ایران نے امریکہ کو انتہائی سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر جنگ مسلط کی گئی تو امریکا کا ایک بھی فوجی اڈہ خطے میں باقی نہیں رہے گا۔‘‘

 

یہ بیان ایران کے وزیر دفاع کی جانب سے سامنے آیا ہے جو نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر ہلچل کا باعث بن گیا ہے۔

 

 

 

ایرانی وزیر دفاع کا جرات مندانہ اعلان

 

ایران کے وزیر دفاع نے اپنے حالیہ خطاب میں واضح کیا:

 

> ’’ہم کسی جنگ کے خواہاں نہیں، مگر اگر جنگ مسلط کی گئی تو مخالف فریق کو ہم سے کئی گنا زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑے گا۔‘‘

 

 

 

انہوں نے مزید کہا کہ ایران ہر لمحہ جنگ کے لیے تیار ہے اور اس کی دفاعی صلاحیتیں روز بروز مضبوط ہو رہی ہیں۔

 

 

 

امریکہ کے فوجی اڈے خطرے میں؟

 

ایرانی وزیر دفاع کے مطابق:

 

خطے میں امریکہ کے تمام فوجی اڈے ایرانی میزائلوں کی رینج میں ہیں۔

 

کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور فوری جواب دیا جائے گا۔

 

ایران نے حال ہی میں دو ٹن وزنی وارہیڈ والا میزائل کامیابی سے تجربہ کیا ہے۔

 

 

 

 

عالمی سطح پر تشویش

 

ایران کے اس اعلان سے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور چین سمیت کئی ممالک نے تحمل اور مذاکرات پر زور دیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع نے فی الحال اس بیان پر کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا، تاہم پینٹاگون کی جانب سے ہنگامی مشاورت جاری ہے۔

 

 

 

زمینی حقائق: کشیدگی کیوں بڑھ رہی ہے؟

 

عنصر تفصیل

 

حالیہ محرک ایران کے میزائل تجربات اور اسرائیل کے ساتھ بڑھتی کشیدگی

امریکی افواج کی موجودگی قطر، بحرین، عراق، کویت اور سعودی عرب میں اہم اڈے

اسرائیل کی فضائی کارروائیاں غزہ، لبنان اور شام میں ایران کے اتحادیوں پر حملے

ایران کا ردعمل امریکی اور اسرائیلی اڈوں کو نشانہ بنانے کی وارننگ

 

 

 

 

اہم نکات جو خبردار کرتے ہیں:

 

ایران نے بارہا کہا ہے کہ اس کی سرحدی خودمختاری پر حملہ ناقابل برداشت ہوگا۔

 

حالیہ بیانات میں ایران نے امریکہ کو “قریبی ہدف” قرار دیا ہے۔

 

تہران میں قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے۔

 

 

 

 

عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا کا طوفان

 

ایرانی عوام کی اکثریت نے وزیر دفاع کے بیان کو ملکی خودداری کا اظہار قرار دیا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ #NoWarButReady اور #IranDefense ٹرینڈ کرنے لگے ہیں۔ امریکی شہری حلقوں میں بھی خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

 

 

 

کیا جنگ کا خطرہ حقیقی ہے؟ ماہرین کی رائے

 

عالمی امور کے ماہرین کا کہنا ہے:

 

ایران کا بیان “روک تھام” کی پالیسی کا حصہ ہو سکتا ہے۔

 

تاہم اگر اسرائیل یا امریکہ کی جانب سے کوئی اشتعال انگیز قدم اٹھایا گیا تو تصادم ممکن ہے۔

 

اس وقت خلیج میں امریکی بیڑے کی نقل و حرکت بھی بڑھ گئی ہے۔

 

 

 

 

اختتامیہ: دنیا ایک نئے بحران کے دہانے پر؟

 

ایران کی جانب سے دیا گیا یہ دھماکہ خیز بیان واضح اشارہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن نازک ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اگر سفارت کاری میں سنجیدگی نہ دکھائی گئی تو صرف خطہ ہی نہیں، دنیا ایک نئے جنگی بحران کا سامنا کر سکتی ہے۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔