وزیر دفاع کا دو ٹن وارہیڈ والے میزائل تجربے کا انکشاف، امریکا کو تنبیہ
ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جاری کشیدگی نے اس وقت ایک نیا رخ اختیار کر لیا جب ایرانی وزیر دفاع نے عالمی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک غیر معمولی، جارحانہ اور دو ٹوک اعلان کیا کہ ایران کسی بھی ممکنہ جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو امریکا کو نہ صرف بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑے گا بلکہ وہ خطے سے نکلنے پر بھی مجبور ہو جائے گا۔
خطے میں تناؤ کی نئی لہر: ایرانی وزیر دفاع کا بیان
ایران کے وزیر دفاع نے اپنے حالیہ بیان میں دنیا کو چونکا دیا۔ ان کا کہنا تھا:
> “ہم ہر لمحہ جنگ کے لیے تیار ہیں، اور ہماری دفاعی طاقت دن بہ دن مضبوط ہو رہی ہے۔ اگر جنگ چھڑ گئی تو مخالف فریق کو ہم سے کہیں زیادہ نقصان ہوگا۔”
اس بیان نے نہ صرف خلیجی ریاستوں کو چونکا دیا بلکہ عالمی طاقتوں کے ایوانوں میں بھی بے چینی کی لہر دوڑا دی ہے۔
دو ٹن وارہیڈ والے میزائل کا کامیاب تجربہ
وزیر دفاع نے ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے کہا:
> “گزشتہ ہفتے ہم نے ایک ایسا میزائل کامیابی سے تجربہ کیا ہے جس کا وارہیڈ دو ٹن وزنی ہے۔ یہ میزائل نہ صرف درست نشانہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اپنی تباہ کن طاقت کے ذریعے دشمن کی دفاعی دیواریں چُور چُور کرنے کی طاقت بھی رکھتا ہے۔”
یہ بیان مغربی دفاعی ماہرین کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ ایران کسی بھی حد تک جا سکتا ہے اگر اس کی خودمختاری یا قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا۔
امریکا کو نکلنے پر مجبور کر دیں گے
ایران کے وزیر دفاع نے امریکا کو بھی براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا:
> “ہماری طاقت کا اندازہ نہ لگایا جائے۔ اگر امریکا نے جارحیت کی، تو ہم نہ صرف جواب دیں گے بلکہ خطے سے اسے نکالنے پر مجبور بھی کریں گے۔”
یہ جملے واضح کرتے ہیں کہ ایران اب دفاعی پوزیشن سے ہٹ کر ایک حملہ آور حکمتِ عملی اپنانے کو تیار ہے۔
—
خطے کی صورت حال: کون کہاں کھڑا ہے؟ (جدول)
ملک / طاقت موجودہ پوزیشن دفاعی تیاری ایران سے تعلق
ایران جارحانہ بیانات، دفاعی مظاہرہ اعلیٰ سطح کی میزائل اور ڈرون تیاری سخت مؤقف، خود انحصاری
امریکہ فوجی اڈے مشرق وسطیٰ میں موجود دفاعی پیکجز اور اسلحہ موجود کشیدگی برقرار
اسرائیل ایرانی ایٹمی پروگرام سے خائف دفاعی نظام S-Arrow & Iron Dome کشیدگی شدید
سعودی عرب درمیانی پوزیشن امریکی حمایت یافتہ دفاع محتاط تعلق
ترکی متوازن کردار مقامی اسلحہ سازی محتاط لیکن مستقل نگرانی
—
کیا جنگ واقعی قریب ہے؟
ایران کی جانب سے مسلسل میزائل تجربے، امریکہ و اسرائیل پر سخت بیانات، اور خفیہ جوہری تنصیبات کی نشاندہی کے دعوے اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ اگرچہ عالمی برادری جنگ ٹالنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن زمینی حقائق کچھ اور بتا رہے ہیں۔
اسرائیل کے دعوے کے مطابق ایران جوہری بم بنانے کے قریب ہے۔
امریکہ نے خلیجی ممالک میں فوجی نقل و حرکت تیز کر دی ہے۔
روس اور چین ایران کے دفاع میں سفارتی سطح پر متحرک نظر آ رہے ہیں۔
عالمی برادری کی تشویش
اقوام متحدہ، یورپی یونین اور چین جیسے ممالک اس وقت دونوں فریقین سے تحمل کی اپیل کر رہے ہیں۔ تاہم، اگر ایران کے میزائل پروگرام اور امریکا-اسرائیل کی جوابی تیاریاں اسی رفتار سے بڑھتی رہیں، تو یہ تنازع کسی بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
ایران کا دفاعی وژن کیا کہتا ہے؟
ایرانی حکام کا ماننا ہے کہ “دفاعی طاقت ہی سلامتی کی ضمانت ہے”۔ یہی وجہ ہے کہ ایران نے گزشتہ چند سالوں میں:
مقامی میزائل ٹیکنالوجی میں زبردست ترقی کی۔
ڈرون وارفیئر میں مہارت حاصل کی۔
ریڈار اور انٹیلیجنس نیٹ ورک کو جدید کیا۔
ایران چاہتا ہے کہ دنیا اسے ایک ‘طاقتور ملک’ کے طور پر دیکھے جو نہ صرف دفاع کر سکتا ہے بلکہ بھرپور جوابی حملے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
—
نتیجہ: کیا اگلا قدم جنگ ہو گا؟
ایرانی وزیر دفاع کا بیان ایک سفارتی پیغام کم اور ایک جنگی وارننگ زیادہ محسوس ہوتا ہے۔ ایران واضح کر چکا ہے کہ وہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور اگر کوئی ملک اس کی خودمختاری کو چیلنج کرے گا، تو اسے اس کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔
آنے والے دنوں میں دنیا کی نظریں مشرق وسطیٰ پر جمی رہیں گی۔ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر ثالثی کا کردار ادا کرے تاکہ اس ممکنہ تصادم کو روکا جا سکے۔ ورنہ، ایک چھوٹی سی چنگاری بھی پورے خطے کو جنگ کی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
Leave a Reply