جب بات گوشت کے ذخیرہ کرنے کی ہو، تو ہمارے ذہن میں فوراً فریزر، پلاسٹک تھیلے اور بجلی کا بل آتا ہے۔ لیکن پاکستان کے شمالی علاقے خصوصاً خطہ کوہستان اور گردونواح کے لوگ آج بھی ایک ایسا دیسی طریقہ اپنائے ہوئے ہیں، جو نہ صرف قدرتی ہے بلکہ سالوں تک گوشت کو تازہ اور لذیذ رکھتا ہے۔
اس روایتی تکنیک کو مقامی زبان میں “گیئنڈِ” (Gyaindi) کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے گوشت کی لمبی باریک رسیاں، جو قدرتی ماحول میں سکھا کر محفوظ کی جاتی ہیں۔
—
🌿 گیئنڈِ: گوشت محفوظ کرنے کا قدرتی، سستا اور آزمودہ طریقہ
ان پہاڑی علاقوں میں موسم سرد اور فریج یا فریزر کی سہولت اکثر ناپید ہوتی ہے، اس لیے مقامی افراد گوشت کو سکھا کر اس کا ذائقہ محفوظ کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر تمام احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں، تو یہ گوشت سال بھر تک خراب نہیں ہوتا، اور پکانے پر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ابھی تازہ گوشت خریدا ہو۔
—
📋 گیئنڈِ بنانے کا مکمل دیسی طریقہ
مرحلہ تفصیل
1️⃣ تازہ گوشت صرف تازہ ذبح شدہ گوشت استعمال کیا جائے، کیونکہ پرانا گوشت خشک ہونے پر بدبودار ہو جاتا ہے۔
2️⃣ باریک رسی نما کٹنگ گوشت کو لمبی اور باریک رسّیوں کی شکل میں کاٹا جاتا ہے تاکہ وہ جلدی اور یکساں طریقے سے خشک ہو۔
3️⃣ نمک لگانا گوشت پر حسب ذائقہ نمک لگانا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ جراثیم اور کیڑوں سے محفوظ رہے۔
4️⃣ سایہ دار جگہ پر لٹکانا گوشت کو دھوپ کی بجائے کھلی، سایہ دار اور ہوادار جگہ پر رسی یا لکڑی پر لٹکایا جاتا ہے۔
5️⃣ مکمل خشکی گوشت کو مکمل خشک ہونے میں چند دن لگتے ہیں، مکمل خوشک ہونے کے بعد اسے بند برتن یا ٹین کے ڈبے میں محفوظ کیا جاتا ہے۔
—
❌ عام غلطیاں جن سے ذائقہ خراب ہو جاتا ہے
پرانا یا جما ہوا گوشت استعمال کرنا
نمک کم یا یکساں نہ لگانا
گوشت کو براہِ راست دھوپ میں خشک کرنا
خشک ہونے کے بعد نمی والی جگہ پر سٹور کرنا
یہ سب غلطیاں گوشت کو بدبودار، سخت یا ناقابلِ استعمال بنا سکتی ہیں۔
—
🤔 کیا گیئنڈِ واقعی فائدہ مند ہے؟
بہت سے لوگوں کو شکایت ہوتی ہے کہ “خشک گوشت کا ذائقہ اچھا نہیں ہوتا”، لیکن کوہستانی لوگ اس کی اصلی وجہ جانتے ہیں: احتیاطی تدابیر نہ اپنانا۔ اگر یہ طریقہ درست طریقے سے اپنایا جائے تو یہ گوشت:
سال بھر خراب نہیں ہوتا
بغیر فریزر کے محفوظ رہتا ہے
کھانے میں لذیذ، خوشبودار اور غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے
—
🍲 گیئنڈِ گوشت کیسے پکایا جاتا ہے؟
گیئنڈِ گوشت پکانے کے کئی مقامی انداز ہیں، جن میں سب سے مشہور “خشک گوشت کا قورمہ” اور “گیئنڈِ پلاؤ” ہے۔ اسے پکانے سے پہلے تھوڑے پانی میں بھگو کر نرم کیا جاتا ہے اور پھر روایتی مصالحوں کے ساتھ پکایا جاتا ہے۔
—
📦 کہاں دستیاب ہے؟
اگرچہ یہ طریقہ اب کم ہوتا جا رہا ہے، مگر:
گلگت بلتستان، کوہستان، سوات، دیامر اور اسکردو کے دیہات میں یہ رواج اب بھی زندہ ہے
کچھ لوگ سردیوں کے موسم میں خاص طور پر گیئنڈِ تیار کر کے بیچتے بھی ہیں
سوشل میڈیا پر کچھ یوٹیوبرز اور فوڈ بلاگرز نے اس تکنیک کو نئی شہرت دی ہے
—
🔍 گیئنڈِ گوشت بمقابلہ فریزر گوشت
پہلو گیئنڈِ گوشت فریزر والا گوشت
بجلی کی ضرورت نہیں ہاں
غذائیت مکمل برقرار کچھ حد تک کم
ذائقہ ذرا مختلف مگر قدرتی اصلی ذائقہ برقرار نہیں رہتا
مہنگائی اثر نہیں بجلی، تھیلے، فریزر کا خرچ
ذخیرہ کا دورانیہ 6 ماہ سے 1 سال 3 سے 6 مہینے
—
📢 نتیجہ: دیسی حکمت، جدید مسائل کا حل
پاکستان جیسے ملک میں جہاں بجلی کے بحران اور مہنگائی نے ہر گھر کو متاثر کیا ہے، کوہستان کا یہ دیسی طریقہ ہمیں سکھاتا ہے کہ قدرتی راستے اب بھی سب سے بہتر اور پائیدار ہوتے ہیں۔ اگر گیئنڈِ جیسی روایتوں کو پھر سے فروغ دیا جائے، تو نہ صرف ہماری خوراک محفوظ ہو سکتی ہے، بلکہ ایک نئی دیسی انڈسٹری بھی جنم لے سکتی ہے۔
Leave a Reply