📍 تعارف: کم عمر مگر ذہانت میں بے مثال
ٹیکنالوجی کی دنیا آئے روز حیران کن ایجادات سے بدل رہی ہے، مگر جب ایسی ایجاد کسی 14 سالہ بچے کے دماغ کی پیداوار ہو، تو حیرانی کا گراف آسمان چھو لیتا ہے۔ ٹیکساس، امریکہ کے شہر فرسکو سے تعلق رکھنے والے نوجوان سدھارتھ نندیالا نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جو دنیا کے تجربہ کار محققین کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
انہوں نے ایک ایسی موبائل ایپلیکیشن “سرکیڈین اے آئی” (Circadian AI) تیار کی ہے، جو صرف سات سیکنڈ میں دل کی بیماری کی ابتدائی علامات کی شناخت کر سکتی ہے۔
—
🧠 “سرکیڈین اے آئی” کیا ہے؟ — ٹیکنالوجی اور دل کی دھڑکنوں کا جادو
“سرکیڈین اے آئی” ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی ایپ ہے جو دل کی آوازوں (heart sounds) کو سن کر مشین لرننگ الگورتھمز کے ذریعے دل کے مسائل کو ابتدائی مرحلے میں پہچان لیتی ہے۔ اس میں:
جدید ڈیپ لرننگ ماڈل استعمال ہوتا ہے۔
دل کی مختلف آڈیو ویوز کا تجزیہ کرتی ہے۔
صرف 7 سیکنڈ میں نتیجہ فراہم کرتی ہے۔
درستگی کی شرح 96 فیصد سے زائد ہے۔
—
🧪 کلینیکل آزمائشیں — ڈیٹا اور درستگی کی جانچ
اس ایپ کو صرف نظریاتی طور پر نہیں بلکہ عملی میدان میں بھی آزمایا گیا ہے۔ امریکہ اور بھارت کے اسپتالوں میں تقریباً 18,500 مریضوں پر تجربات کیے گئے۔ حیران کن طور پر:
96% سے زیادہ درستگی دیکھی گئی۔
ہر عمر کے مریضوں پر مؤثر رہی۔
ہارٹ مَرمَر (Heart Murmurs) اور دیگر نادیدہ علامات کی شناخت ممکن ہوئی۔
—
📊 تجرباتی نتائج کا خلاصہ
ملک مریضوں کی تعداد درستگی کا تناسب اہم نتائج
امریکہ 10,000+ 96.2% دل کی ابتدائی علامات کی کامیاب شناخت
بھارت 8,500+ 95.8% رورل ایریاز میں بھی مثبت نتائج
مجموعی 18,500+ 96%+ عالمی سطح پر موثر
—
🎓 سدھارتھ نندیالا — ذہانت، وژن اور جذبے کی علامت
سدھارتھ نندیالا نہ صرف سرکیڈین اے آئی کے خالق ہیں، بلکہ وہ پہلے ہی ایک اسٹارٹ اپ کے بانی اور معروف STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، میتھ) پرسنالٹی کے طور پر شناخت پا چکے ہیں۔ وہ فی الحال یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن (UT Austin) میں کمپیوٹر سائنس کے طالب علم ہیں۔
ان کی مستقبل کی منصوبہ بندی بھی انتہائی متاثرکن ہے:
پھیپھڑوں کی بیماریوں کی شناخت پر تحقیق شروع۔
ایپ کو ریموٹ کلینک اور دیہی اسپتالوں کے لیے موزوں بنانے کا ارادہ۔
عالمی سطح پر ہیلتھ ٹیک انقلاب لانے کا عزم۔
—
🔬 دل کی بیماریوں کی جلد شناخت کیوں ضروری ہے؟
دنیا بھر میں دل کے امراض سب سے زیادہ اموات کی وجہ بنتے ہیں۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں:
تشخیص کی سہولت ناکافی ہے۔
ابتدائی علامات کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
بروقت علاج نہ ملنے سے شرح اموات بڑھ جاتی ہے۔
ایسی صورت میں اگر کوئی ایپ صرف چند سیکنڈ میں بیماری کا سراغ لگا لے، تو یہ زندگی بچانے والا انقلاب بن سکتا ہے۔
—
📱 طبی ماہرین کا ردِعمل — ستائش اور تعاون
امریکی اور بھارتی کارڈیالوجی سوسائٹیز نے اس ایپ کے ڈیٹا کو سراہا ہے۔ معروف ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ:
اس ایپ سے علاج سے پہلے کی تشخیص ممکن ہو گئی ہے۔
ریموٹ ہیلتھ کیئر کی راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔
مریضوں کو ہسپتال جانے سے پہلے خود تشخیص کی سہولت حاصل ہو سکتی ہے۔
—
🚀 مستقبل کا لائحہ عمل — AI ہیلتھ انقلاب کی اگلی منزلیں
سدھارتھ نندیالا کا کہنا ہے کہ وہ اب اس AI ٹیکنالوجی کو:
پھیپھڑوں کی بیماریوں
ذیابیطس کی پیچیدگیاں
نیورولوجیکل ڈس آرڈرز
جیسے حساس مسائل کے حل کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
—
✍️ نتیجہ: نوجوان ذہن، بڑی سوچ — امید کا نیا سورج
سدھارتھ نندیالا کی سرکیڈین اے آئی نہ صرف ایک ایپ ہے بلکہ یہ آنے والے وقت میں ڈیجیٹل میڈیکل ریولوشن کی پہلی کرن ہے۔ جب کم عمر ذہانت سائنسی شعور سے جڑتی ہے، تو ایسی ہی تخلیقات جنم لیتی ہیں جو پوری دنیا کو بدل سکتی ہیں۔
یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اگر علم، ہنر اور نیت کا درست امتزاج ہو تو عمر کوئی رکاوٹ نہیں بنتی۔
Leave a Reply