عالمی سیاست میں زبردست ہلچل! انڈونیشیا نے ایک چونکا دینے والا سفارتی فیصلہ لیتے ہوئے چین اور پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد بھارت اور فرانس کو شدید سفارتی دھچکا پہنچا ہے۔ یہ پیشرفت خطے میں نئی صف بندی اور طاقت کے توازن میں تبدیلی کی بڑی علامت بن کر سامنے آ رہی ہے۔
—
عالمی منظرنامہ بدلنے لگا، انڈونیشیا کا غیر متوقع یوٹرن!
انڈونیشیا، جو طویل عرصے سے معتدل سفارتی پالیسی پر کاربند رہا، اب جنوبی ایشیاء اور بحرالکاہل میں نئی طاقتوں کے اتحاد کا حصہ بننے جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق:
انڈونیشیا، چین اور پاکستان کے ساتھ معاشی، دفاعی اور تجارتی معاہدوں پر بات چیت کے آخری مراحل میں ہے۔
دفاعی تعاون میں ڈرون ٹیکنالوجی، نیول انٹیلیجنس اور سائبر سیکیورٹی کے معاہدے شامل ہیں۔
تجارتی سطح پر CPEC (چائنا-پاکستان اکنامک کوریڈور) میں انڈونیشیا کی شمولیت پر غور کیا جا رہا ہے۔
—
بھارت اور فرانس کی تشویش بڑھ گئی!
یہ خبر بھارت اور فرانس کے لیے سفارتی و اقتصادی خطرے کی گھنٹی بن چکی ہے۔ بھارت، جو انڈونیشیا کے ساتھ ساحلی تحفظ اور عسکری تربیت کے معاہدوں پر انحصار کر رہا تھا، اب نئی صف بندی سے واضح طور پر باہر ہوتا جا رہا ہے۔
فرانس، جو انڈونیشیا کو آبدوزوں اور جنگی سازوسامان فروخت کرنے کا خواہشمند تھا، اب ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کے معاہدے کھو بیٹھے گا۔
—
ماہرین کا تجزیہ: یہ ایک نیا Geo-Strategic اتحاد ہے!
عالمی اُمور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا کا چین و پاکستان کی طرف جھکاؤ:
امریکہ-بھارت-آسٹریلیا-جاپان (QUAD) کے خلاف ایک نئی صف بندی کا اشارہ ہے۔
چین کی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) میں انڈونیشیا کی شمولیت جنوبی بحرالکاہل کی سیاست کو نئی شکل دے گی۔
پاکستان کے لیے یہ ایک سفارتی فتح ہے، جو خطے میں مزید ممالک کو CPEC میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
—
انڈونیشی حکومت کا مؤقف
انڈونیشی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا:
> “ہم عالمی برادری کے ساتھ کثیرالجہتی تعلقات کے حامی ہیں، اور پاکستان و چین کے ساتھ شراکت داری ہمارے معاشی و تکنیکی اہداف کو حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔”
—
پاکستان کا ردعمل: خوش آئند اور مستقبل ساز قدم
پاکستانی دفتر خارجہ نے اس پیشرفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا:
> “انڈونیشیا کیساتھ ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم انہیں نئے دور میں داخل کریں۔”
ذرائع کے مطابق جلد ہی وزیراعظم پاکستان اور صدر انڈونیشیا کی ملاقات بھی طے ہے، جہاں اس شراکت کو باقاعدہ معاہدے کی صورت دی جائے گی۔
—
بھارت میں تشویش کی لہر
بھارتی میڈیا میں اس پیشرفت پر شدید بحث جاری ہے۔ ایک معروف بھارتی دفاعی تجزیہ نگار نے کہا:
> “انڈونیشیا کا رخ بدلنا بھارت کے لیے ایک خطرناک اشارہ ہے، ہمیں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔”
—
خلاصہ: خطے میں نئی طاقتوں کی صف بندی – کیا بھارت تنہا ہو رہا ہے؟
انڈونیشیا، پاکستان اور چین کے قریب آنا خطے میں ایک نئی طاقتور اتحاد کی بنیاد ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف اقتصادی بلکہ عسکری و سفارتی محاذ پر بھی جنوبی ایشیاء کی تاریخ بدل سکتا ہے۔
> کیا یہ نئی اتحاد بھارت کو مزید تنہا کرے گا؟ کیا فرانس اپنے اسلحہ سودے سے ہاتھ دھو بیٹھے گا؟ کیا پاکستان CPEC کو بین الاقوامی اقتصادی مرکز بنانے میں کامیاب ہو جائے گا؟














Leave a Reply