اسلام آباد کے پوش علاقے جی-13 ون میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر اور ٹک ٹاکر، 17 سالہ ثنا یوسف کو ان کے گھر میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ واقعہ نے نہ صرف مقامی افراد کو بلکہ سوشل میڈیا صارفین کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
قتل کی واردات: مہمان آیا، موت دے گیا
پولیس ذرائع کے مطابق واقعہ اُس وقت پیش آیا جب مقتولہ کے گھر میں ایک قریبی رشتہ دار مہمان بن کر آیا۔ ثنا یوسف کو دو گولیاں ماری گئیں جن کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئیں۔ ابتدا میں انہیں فوری طور پر کے آر ایل اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن حالت تشویشناک ہونے پر شفا انٹرنیشنل اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
میڈیکل کی طالبہ، ٹک ٹاک اسٹار
ثنا یوسف نہ صرف ایک ابھرتی ہوئی ٹک ٹاک اسٹار تھیں بلکہ وہ میڈیکل کی طالبہ بھی تھیں۔ ان کا تعلق اپر چترال سے بتایا جاتا ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر سرگرم تھیں اور قتل سے محض چند گھنٹے قبل انہوں نے اسلام آباد سے ایک ویڈیو انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی، جس نے مداحوں کو مزید افسردہ کر دیا ہے۔
پولیس کی ابتدائی کارروائی اور چیلنجز
پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جبکہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پمز اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
اب تک کی معلومات کے مطابق:
تفصیل معلومات
مقتولہ کا نام ثنا یوسف
عمر 17 سال
پیشہ میڈیکل طالبہ، ٹک ٹاک انفلوئنسر
جائے وقوعہ جی-13 ون، اسلام آباد
قتل کا طریقہ فائرنگ (2 گولیاں)
اسپتال کی تفصیل پہلے کے آر ایل، بعد میں شفا اسپتال
مشتبہ شخص قریبی رشتہ دار، تاحال فرار
ایف آئی آر تاحال درج نہیں ہوئی
گرفتاری اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی
ورثا کے بیانات اور پولیس کا مؤقف
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ کے ورثا کے ابتدائی بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں جبکہ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو لواحقین کے حوالے کر دیا جائے گا۔ تاہم تاحال کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور نہ ہی مشتبہ ملزم گرفتار ہو سکا ہے، جس پر سوشل میڈیا صارفین اور انسانی حقوق کے ادارے سوالات اٹھا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ردِعمل: انصاف کا مطالبہ زور پکڑ گیا
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ثنا یوسف کے چاہنے والوں نے “Justice for Sana” کے ہیش ٹیگ کے ساتھ احتجاجی مہم شروع کر دی ہے۔ صارفین مطالبہ کر رہے ہیں کہ قاتل کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔
تحقیقات کا دائرہ وسیع: رشتہ داروں سے پوچھ گچھ جاری
پولیس ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد قریبی رشتہ داروں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہے تاکہ ملزم کا سراغ لگایا جا سکے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ قتل ذاتی رنجش یا تعلقات کی بنیاد پر ہو سکتا ہے، تاہم حتمی رپورٹ پوسٹ مارٹم اور تفتیش کے بعد سامنے آئے گی۔
—
خلاصہ:
ثنا یوسف کا قتل ایک افسوسناک واقعہ ہے جو نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے سوشل میڈیا طبقے کے لیے صدمہ ہے۔ پولیس کو چاہیے کہ جلد از جلد قاتل کو گرفتار کر کے انصاف کے تقاضے پورے کرے۔
اسلام آباد کے پوش علاقے جی-13 ون میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر اور ٹک ٹاکر، 17 سالہ ثنا یوسف کو ان کے گھر میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ واقعہ نے نہ صرف مقامی افراد کو بلکہ سوشل میڈیا صارفین کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
قتل کی واردات: مہمان آیا، موت دے گیا
پولیس ذرائع کے مطابق واقعہ اُس وقت پیش آیا جب مقتولہ کے گھر میں ایک قریبی رشتہ دار مہمان بن کر آیا۔ ثنا یوسف کو دو گولیاں ماری گئیں جن کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئیں۔ ابتدا میں انہیں فوری طور پر کے آر ایل اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن حالت تشویشناک ہونے پر شفا انٹرنیشنل اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
میڈیکل کی طالبہ، ٹک ٹاک اسٹار
ثنا یوسف نہ صرف ایک ابھرتی ہوئی ٹک ٹاک اسٹار تھیں بلکہ وہ میڈیکل کی طالبہ بھی تھیں۔ ان کا تعلق اپر چترال سے بتایا جاتا ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر سرگرم تھیں اور قتل سے محض چند گھنٹے قبل انہوں نے اسلام آباد سے ایک ویڈیو انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی، جس نے مداحوں کو مزید افسردہ کر دیا ہے۔
پولیس کی ابتدائی کارروائی اور چیلنجز
پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جبکہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پمز اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
اب تک کی معلومات کے مطابق:
تفصیل معلومات
مقتولہ کا نام ثنا یوسف
عمر 17 سال
پیشہ میڈیکل طالبہ، ٹک ٹاک انفلوئنسر
جائے وقوعہ جی-13 ون، اسلام آباد
قتل کا طریقہ فائرنگ (2 گولیاں)
اسپتال کی تفصیل پہلے کے آر ایل، بعد میں شفا اسپتال
مشتبہ شخص قریبی رشتہ دار، تاحال فرار
ایف آئی آر تاحال درج نہیں ہوئی
گرفتاری اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی
ورثا کے بیانات اور پولیس کا مؤقف
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ کے ورثا کے ابتدائی بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں جبکہ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو لواحقین کے حوالے کر دیا جائے گا۔ تاہم تاحال کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور نہ ہی مشتبہ ملزم گرفتار ہو سکا ہے، جس پر سوشل میڈیا صارفین اور انسانی حقوق کے ادارے سوالات اٹھا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ردِعمل: انصاف کا مطالبہ زور پکڑ گیا
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ثنا یوسف کے چاہنے والوں نے “Justice for Sana” کے ہیش ٹیگ کے ساتھ احتجاجی مہم شروع کر دی ہے۔ صارفین مطالبہ کر رہے ہیں کہ قاتل کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔
تحقیقات کا دائرہ وسیع: رشتہ داروں سے پوچھ گچھ جاری
پولیس ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد قریبی رشتہ داروں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہے تاکہ ملزم کا سراغ لگایا جا سکے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ قتل ذاتی رنجش یا تعلقات کی بنیاد پر ہو سکتا ہے، تاہم حتمی رپورٹ پوسٹ مارٹم اور تفتیش کے بعد سامنے آئے گی۔
—
خلاصہ:
ثنا یوسف کا قتل ایک افسوسناک واقعہ ہے جو نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے سوشل میڈیا طبقے کے لیے صدمہ ہے۔ پولیس کو چاہیے کہ جلد از جلد قاتل کو گرفتار کر کے انصاف کے تقاضے پورے کرے۔
Leave a Reply