اسٹیٹ بینک کا مؤقف: کرپٹو کرنسیز غیر قانونی نہیں، مگر غیر منظم ہیں

6 / 100 SEO Score

31 مئی 2025 کو SBP نے وضاحت کی کہ اس نے کبھی بھی کرپٹو کرنسیز کو غیر قانونی قرار نہیں دیا۔  2018 میں جاری کردہ ہدایات میں بینکوں اور مالیاتی اداروں کو کرپٹو کرنسیز سے متعلق لین دین سے روکنے کا مقصد صرف احتیاطی تدابیر اختیار کرنا تھا، نہ کہ ان اثاثوں کو غیر قانونی قرار دینا  ۔

 

تاہم، SBP اور وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسیز کو قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے اور ان کے استعمال یا تجارت کی اجازت نہیں ہے  ۔

 

 

 

🇵🇰 حکومت کی جانب سے کرپٹو اقدامات اور تضادات

 

حال ہی میں، پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کے سی ای او اور وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے بلاک چین و کرپٹو، بلال بن ثاقب نے امریکہ میں “Bitcoin Vegas 2025” کانفرنس میں پاکستان کی پہلی “اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو” کے قیام کا اعلان کیا  ۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر پیش کرنا ہے۔

 

تاہم، اس اعلان کے بعد SBP اور وزارت خزانہ نے وضاحت کی کہ کرپٹو کرنسیز کی تجارت پاکستان میں تاحال غیر قانونی ہے، جس سے حکومتی پالیسی میں تضاد پیدا ہوا ہے  ۔

 

 

 

🔍 مستقبل کی سمت: ضابطہ کاری کی کوششیں

 

حکومت نے کرپٹو کرنسیز اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے لیے ایک جامع قانونی فریم ورک تیار کرنے کے لیے پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) قائم کی ہے  ۔ SBP، SECP، اور وزارت خزانہ اس کونسل کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ کرپٹو اثاثوں کی ضابطہ کاری کے لیے مناسب قوانین وضع کیے جا سکیں  ۔

 

 

 

📌 خلاصہ

 

SBP نے کرپٹو کرنسیز کو غیر قانونی قرار نہیں دیا، لیکن ان کے استعمال کے لیے کوئی قانونی فریم ورک موجود نہیں ہے۔

 

حکومت کی جانب سے کرپٹو کرنسیز کے حوالے سے متضاد بیانات اور اقدامات نے عوام میں الجھن پیدا کی ہے۔

 

کرپٹو کرنسیز کی قانونی حیثیت کے تعین کے لیے حکومت ضابطہ کاری کے اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

31 مئی 2025 کو SBP نے وضاحت کی کہ اس نے کبھی بھی کرپٹو کرنسیز کو غیر قانونی قرار نہیں دیا۔ 2018 میں جاری کردہ ہدایات میں بینکوں اور مالیاتی اداروں کو کرپٹو کرنسیز سے متعلق لین دین سے روکنے کا مقصد صرف احتیاطی تدابیر اختیار کرنا تھا، نہ کہ ان اثاثوں کو غیر قانونی قرار دینا ۔

تاہم، SBP اور وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسیز کو قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے اور ان کے استعمال یا تجارت کی اجازت نہیں ہے ۔

🇵🇰 حکومت کی جانب سے کرپٹو اقدامات اور تضادات

حال ہی میں، پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کے سی ای او اور وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے بلاک چین و کرپٹو، بلال بن ثاقب نے امریکہ میں “Bitcoin Vegas 2025” کانفرنس میں پاکستان کی پہلی “اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو” کے قیام کا اعلان کیا ۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر پیش کرنا ہے۔

تاہم، اس اعلان کے بعد SBP اور وزارت خزانہ نے وضاحت کی کہ کرپٹو کرنسیز کی تجارت پاکستان میں تاحال غیر قانونی ہے، جس سے حکومتی پالیسی میں تضاد پیدا ہوا ہے ۔

🔍 مستقبل کی سمت: ضابطہ کاری کی کوششیں

حکومت نے کرپٹو کرنسیز اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے لیے ایک جامع قانونی فریم ورک تیار کرنے کے لیے پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) قائم کی ہے ۔ SBP، SECP، اور وزارت خزانہ اس کونسل کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ کرپٹو اثاثوں کی ضابطہ کاری کے لیے مناسب قوانین وضع کیے جا سکیں ۔

📌 خلاصہ

SBP نے کرپٹو کرنسیز کو غیر قانونی قرار نہیں دیا، لیکن ان کے استعمال کے لیے کوئی قانونی فریم ورک موجود نہیں ہے۔

حکومت کی جانب سے کرپٹو کرنسیز کے حوالے سے متضاد بیانات اور اقدامات نے عوام میں الجھن پیدا کی ہے۔

کرپٹو کرنسیز کی قانونی حیثیت کے تعین کے لیے حکومت ضابطہ کاری کے اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔