“آپریشن شیلڈ یا آپریشن فیل؟ بھارت کی جھوٹی شو بازی کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹ گیا!”

6 / 100 SEO Score

 

نئی دہلی — بھارت کا ’’آپریشن شیلڈ‘‘ جسے بڑے دھوم دھڑکے سے لانچ کیا گیا تھا، اب خود بھارت کے لیے شرمندگی کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ ہریانہ میں تو چند گھنٹوں کی مشقیں ہو گئیں، مگر راجستھان، گجرات، پنجاب اور جموں و کشمیر جیسے اہم اور حساس علاقے مشقوں سے محروم رہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک ایٹمی طاقت کہلانے والا ملک اپنے اندرونی نظم و نسق کو سنبھال نہیں پا رہا، تو سرحدیں کیسے محفوظ رکھے گا؟

 

 

 

ملتوی مشقیں یا ملتوی اعتماد؟

 

بھارت نے جن علاقوں میں مشقیں ملتوی کیں، وہی علاقے ہیں جہاں سے اکثر کشیدگی کی خبریں سامنے آتی ہیں۔ تو کیا یہ محض انتظامی وجوہات تھیں؟ یا بھارت اپنی ہی عوام کو “جھوٹی تیاریوں” کا تاثر دے کر اندرونی کمزوریوں کو چھپانا چاہتا ہے؟

 

راجستھان: سرحدی ریاست، بار بار پاکستان مخالف بیانیہ

 

پنجاب: علیحدگی پسند تحریکوں کی آماجگاہ

 

جموں و کشمیر: مسلسل کشیدگی اور فوجی موجودگی

 

گجرات: وزیراعظم مودی کی آبائی ریاست — اور پھر بھی بدنظمی؟

 

 

 

 

کیا یہ دفاعی مشقیں تھیں یا صرف سیاسی ڈرامہ؟

 

بھارت نے اپنی عوام کو ایک بار پھر میڈیا مہم سے بہلانے کی کوشش کی۔ مگر جب وقت آیا عملی اقدامات کا، تو “انتظامی وجوہات” کا بہانہ بنا کر میدان سے بھاگ نکلا۔

 

مشقوں کا اعلان مشقوں کا انجام

 

قومی سلامتی کا دعویٰ آدھی ریاستیں مشقوں سے باہر

بلیک آؤٹ اور ایمرجنسی پلان صرف کاغذی منصوبے، زمینی حقیقت صفر

NCC, NSS, اسکاؤٹس کی شمولیت صرف ہریانہ تک محدود، باقی سب نااہل

 

 

 

 

پاکستان کے لیے کیا پیغام ہے؟

 

بھارت کا “آپریشن شیلڈ” ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کو خوفزدہ کرنے کی کوشش تو ہو سکتی ہے، لیکن کامیاب ہرگز نہیں۔ کیونکہ جس ملک کی مشقیں ہی اپنے عوام تک نہ پہنچ سکیں، وہ کسی جنگی چیلنج کا سامنا کیسے کرے گا؟

 

 

 

نتیجہ: بھارت کی دفاعی چالیں صرف کاغذی شیروں کی گرج؟

 

بھارتی حکام کو چاہیے کہ وہ دفاعی مشقوں سے پہلے اپنی اندرونی بدنظمی، انتظامی صلاحیت، اور عوامی اعتماد کو بحال کریں۔ بصورتِ دیگر ایسے “آپریشنز” صرف میڈیا کے لیے جذباتی ٹائٹل بن کر رہ جائیں گے۔

نئی دہلی — بھارت کا ’’آپریشن شیلڈ‘‘ جسے بڑے دھوم دھڑکے سے لانچ کیا گیا تھا، اب خود بھارت کے لیے شرمندگی کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ ہریانہ میں تو چند گھنٹوں کی مشقیں ہو گئیں، مگر راجستھان، گجرات، پنجاب اور جموں و کشمیر جیسے اہم اور حساس علاقے مشقوں سے محروم رہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک ایٹمی طاقت کہلانے والا ملک اپنے اندرونی نظم و نسق کو سنبھال نہیں پا رہا، تو سرحدیں کیسے محفوظ رکھے گا؟

ملتوی مشقیں یا ملتوی اعتماد؟

بھارت نے جن علاقوں میں مشقیں ملتوی کیں، وہی علاقے ہیں جہاں سے اکثر کشیدگی کی خبریں سامنے آتی ہیں۔ تو کیا یہ محض انتظامی وجوہات تھیں؟ یا بھارت اپنی ہی عوام کو “جھوٹی تیاریوں” کا تاثر دے کر اندرونی کمزوریوں کو چھپانا چاہتا ہے؟

راجستھان: سرحدی ریاست، بار بار پاکستان مخالف بیانیہ

پنجاب: علیحدگی پسند تحریکوں کی آماجگاہ

جموں و کشمیر: مسلسل کشیدگی اور فوجی موجودگی

گجرات: وزیراعظم مودی کی آبائی ریاست — اور پھر بھی بدنظمی؟

 

کیا یہ دفاعی مشقیں تھیں یا صرف سیاسی ڈرامہ؟

بھارت نے اپنی عوام کو ایک بار پھر میڈیا مہم سے بہلانے کی کوشش کی۔ مگر جب وقت آیا عملی اقدامات کا، تو “انتظامی وجوہات” کا بہانہ بنا کر میدان سے بھاگ نکلا۔

مشقوں کا اعلان مشقوں کا انجام

قومی سلامتی کا دعویٰ آدھی ریاستیں مشقوں سے باہر
بلیک آؤٹ اور ایمرجنسی پلان صرف کاغذی منصوبے، زمینی حقیقت صفر
NCC, NSS, اسکاؤٹس کی شمولیت صرف ہریانہ تک محدود، باقی سب نااہل

 

پاکستان کے لیے کیا پیغام ہے؟

بھارت کا “آپریشن شیلڈ” ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کو خوفزدہ کرنے کی کوشش تو ہو سکتی ہے، لیکن کامیاب ہرگز نہیں۔ کیونکہ جس ملک کی مشقیں ہی اپنے عوام تک نہ پہنچ سکیں، وہ کسی جنگی چیلنج کا سامنا کیسے کرے گا؟

نتیجہ: بھارت کی دفاعی چالیں صرف کاغذی شیروں کی گرج؟

بھارتی حکام کو چاہیے کہ وہ دفاعی مشقوں سے پہلے اپنی اندرونی بدنظمی، انتظامی صلاحیت، اور عوامی اعتماد کو بحال کریں۔ بصورتِ دیگر ایسے “آپریشنز” صرف میڈیا کے لیے جذباتی ٹائٹل بن کر رہ جائیں گے۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔